اسلام آباد: برطانوی ہائی کمشنر متعین پاکستان جین میریوٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں افغان سرزمین میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔پاکستانی جیو نیوز ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے میریوٹ نے کہا کہ اگر افغانستان میں ان دہشت پسند گروپوں کی سرگرمیوں پر انکش نہ لگایا گیا تو وہ پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔میریوٹ نے کہا کہ پاکستانی فوج اور سلامتی دستے سرحد پار افغانستان سے ہونے والے ان حملوں کا شکار ہو رہے ہیں اور وہ پاکستان کو محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو بھی محفوظ رکھنے کی قیمت چکا رہے ہیں۔
پاکستان نے دہشت گردوں کو سرحد پر آنے سے روکنے کے لیے سرحدی علاقے میں سلامتی دستے تعینات کیے ہیں۔کئی عسکری ماہرین نے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کے ان الزامات پر کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں، مختلف آراپیش کیں ایک عسکری ماہر یوسف امین زازی نے طلوع نیوز کو بتایا کہ بلا شبہ افغانستان میں کوئی دہشت گردی نہیں ہے ۔ہم آپ سے پوچھتے ہیں کہ اگر ٹی ٹی پی موجود ہے تو یہ آپ کی سرزمین سے افغانستان میں کیسے داخل ہو سکتا ہے جب کہ آپ کے پاس بہت طاقتور فوج ہے۔تاہم امارت اسلامیہ نے افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کی تردید کی ہے۔
امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔افغانستان پرامن، مستحکم اور محفوظ ہے۔ کریمی نے کہاکہ ملک میں نہ عدم استحکام ہے اور نہ ہی ایسا کوئی گروہ ہے جو افغان سرزمین سے دوسرے ملکوں کو نقصان پہنچاتا ہو نیز جو دعوے اور بیانات جاری کیے جا رہے ہیں ان کا کوئی سر پیر نہیں ہے اور وہ سراسر بے بنیادہیں۔ یہ وضاحت ایسے موقع پر کی گئی جب پاکستان تسلسل سے افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کا راگ الاپتااور مطالبہ کر رہا ہے کہ امارت اسلامیہ ان کے خلاف کارروائی کرے۔