Da'ish claims responsibility for killing 11 coal miners in Machhتصویر سوشل میڈیا

کوئٹہ: (اے یو ایس )پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں حکام کا کہنا ہے کہ مچھ میں کوئلہ فیلڈ میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں جو 10 کان کن ہلاک ہو گئے تھے ، ہزارہ برادری نے ان کی میتیں شاہراہ پر رکھ کر احتجاج ختم کرنے کے بعد انھیں کوئٹہ منتقل کر دیا ۔ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی قادر نائل نے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد میتوں کو کوئٹہ میں ہزارہ ٹاؤن کے ولی العصر امام بارگاہ منتقل کر دیا ہے۔

مچھ میں انتظامیہ کے ایک اہلکار نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا تھا کہ گذشتہ شب مچھ کے علاقے گیشتری میں نامعلوم مسلح افراد نے کان کنوں کو حملے کا نشانہ بنایا۔انھوں نے بتایا کہ اس علاقے پنڈل گڈ نامی لیز پر مسلح افراد نے کان کنوں کی آنکھوں پر پٹیاں باندھنے کے علاوہ ان کے ہاتھ بھی باندھے اور بعد میں ان کو قطار میں کھڑا کر کے گولیوں سے بھون ڈالا ۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شدت پسند تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ نے مچھ میں ہزارہ کان کنوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ روئٹرز کے مطابق شدت پسند تنظیم سے منسلک اعماق نیوز ایجنسی پر شائع ہونے والے بیان میں 10 کان کنوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر کچھی محمد مراد کاسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والے کان کنوں کے گلے بھی کاٹے گئے تھے۔اہلکار نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے کان کنوں کا تعلق شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے ہزارہ قبیلے سے ہے۔

ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کے علاوہ زخمی ہونے والے کان کنوں کو طبی امداد کے لیے سول ہسپتال مچھ منتقل کیا گیا ہے۔اہلکار کے مطابق اس سلسلے میں تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے تاہم اب تک حاصل کی جانے والے شواہد کے مطابق یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے۔بلوچستان کے سیکریٹری داخلہ حافظ عبدالباسط نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے نو افراد کی شناخت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن افراد کی شناخت ہوئی ہے ان کا تعلق افغانستان سے ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں کوئلے کے کان کنوں کا قابل مذمت قتل انسانیت سوز بزدلانہ دہشت گردی کا واقعہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف سی کو حکم دیا گیا ہے کہ تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے قاتلوں کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بھی مچھ کے علاقے گیشتری میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے فائرنگ کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *