نئی دہلی:نربھیا سانحہ کے ٹھیک دس سال بعد چند بد کردار عناصر نے اس وقت ملک و قوم کو ایک بار پھر شرمسار کر دیا جب ایک19سالہ دلت لڑکی ان چاروں لڑکوں کے ذریعہ اجتماعی جنسی زیادتی کا شکار ہو کر لقمہ اجل بن گئی۔
بالمیکی سماج کی یہ لڑکی، جو اترپردیش کے ہاتھرس ضلع میں اجتماعی جنسی زیادتی کا شکار ہوئی تھی،آج (منگل ) صبح زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسی۔ اس لڑکی سے تقریباً15روز پہلے اونچی ذات کے چار نوجوانوں نے جنسی زیادتی کی تھی اور اسے شدید زخمی حالت میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل(جے این ایم سی ایچ) لے جایا گیا لیکن حالت میں کوئی سدھار آتا نہ دیکھ کر اسے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(ایمس) دہلی منتقل کر دیا گیا تھا۔
واردات کی تفصیل بتاتے ہوئے ہاتھرس کے سپرنٹنڈنٹ آف پولس وکرانت ویر نے کہا کہ یہ لڑکی 14ستمبر کو اپنی والدہ کے ساتھ کھیتوں پر گئی تھی اور کچھ ہی دیر بعد وہ لاپتہ ہو گئی۔ایک دیگر ذریعہ سے ملی خبر کے مطابق وہ چارہ لانے کھیت گئی تھی کہ ملزموں نے اس کو دبوچ لیا اور اسے اس کے گلے میںپڑے دوپٹے سے کھینچتے ہوئے قریب کے ایک اور کھیت میں لے جایا گیا اور اس سے وہاں اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی ۔
بعد میں یہ لڑکی شدید زخمی حالت میں پڑی پائی گئی۔اس کی زبان بھی بری طرح کٹی ہوئی تھی ۔تاہم زبان زخمی ہونے کے بعد بھی وہ ائیک ہفتہ اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد کسی نہ کسی طرح پولس کو بیان دینے کے قابل ہو گئی۔جے این ایم سی ایچ کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرحارث منظر خان کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ وہ وینٹی لیٹر پر ہے۔
اسپتال کے ایک ترجمان نے کہا کہ لڑکی کے پیر پوری طرح توڑ دیے گئے تھے اور ہاتھوں کو بھی جزوی طور پر مفلوج کر دیا گیاتھا ۔ انہوں نے مزید کہاکہ بچی کے والدین کی خواہش پر اسے دہلی کے ایمس ریفر کر دیا گیا۔
موصول اطلاع کے مطابق اس لڑکی کو اس بری طرح زدو کوب کیا گیا کہ اس کی ریڑھ کی ہڈی اور گردن کی ہڈی بھی ٹوٹ گئی۔لڑکی کی موت کی خبر آناً فاناً جنگل کی آگ کی طرح ملک بھر میں پھیل گئی اور ہر طرف سے ان چاروں وحشیوں کی لعنت ملامت ہونا شروع ہو گئی۔
لوگ سڑکوں پر آگئے اور ٹوئیٹر پربھی لوگوں نے غم و غصہ کا ظہار شروع کر دیا۔بس ایک ہی آواز تھی کہ مجرموں کو سرعام پھانسی دی جائے۔ان کے اس وحشیانہ عمل کے باعث ان پر قطعاً رحم نہ کیا جائے ۔ متوفیہ کے گھر والوں کا بھی ایک ہی مطالبہ تھا کہ ان چاروں درندوں کو سر عام پھانسی پر لٹکایا جائے تاکہ لوگوں کو عبرت حاصل ہو اور وہ کسی لڑکی کی آبر و ریزی سے پہلے ہزار بار سوچیں۔