ملبورن: آسٹریلیا اور چین کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے درمیان یہاں میڈیا نے افشا ہونے والے ایک بڑے اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی( سی سی پی) کے تقریباً 20لاکھ اراکین دنیا بھر میں مقیم ہیں او ر عالمی کمپنیوں میں،جن کے پاس آسٹریلیا اور امریکہ میں اربوں ڈالر کے حساس دفاعی منصوبے ہیں،ملازمت کر رہے ہیں ۔آسٹریلیانے لیک ہونے والا جو ڈیٹا بیس کو حاصل کیا ہے ، جس میں ان سی سی پی کارکنوں کی ذاتی تفصیلات ، بشمول پارٹی میںان کی پوزیشن ، تاریخ پیدائش ، قومی شناختی نمبر اور نسل درج ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب اس پیمانے کی ایک فہرست منظر عام آئی ہے اور اس نے سی سی پی آپریشنوں سے متعلق خفیہ راز کی پردہ پوشی کی ہے اور یہ افشا کیا ہے کہ کس طرح پارٹی دنیا کی کچھ بڑی کمپنیوں دبدہ حاصل کر رہے ہے ، انٹلی جنس ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ چین اس ڈھانچے کو کر عالمی غلبہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔اس فہرست میں بوئنگ ، ووکس ویگن ، ایچ ایس بی سی ، اے این زیڈ جیسی بڑی کمپنیوں کی شمولیت کا انکشاف ہوا ہے۔
ان کمپنیوں نے نہ صرف سی سی پی ممبروں کو ملازمت دی ہے بلکہ انہوں نے چین کی مشتبہ سر گرمیوں میں بھی شمولیت اختیار کی ہے۔دریں اثنا چینی ماہرین اور انٹیلیجنس ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ چینی اراکین کے روزگار سے بیجنگ کی انٹیلیجنس خدمات کے ہاتھوں میں آنے والی حساس معلومات کو خطرہ لاحق ہے اور اس سے دانشورانہ املاک چوری ہونے کا سنگین خطرہ ہے۔
مزید یہ کہ سی سی پی ممبروں کی فہرست میں آسٹریلیا اور برطانیہ میں رہنے والے ماہرین تعلیم ، بشمول این ایس ڈبلیو یونیورسٹی اور آسٹریلیا میں نجی کمپنیوں کے ملازمین شامل ہیں۔اس رپورٹ میں شنگھائی میں مقیم آسٹریلیائی سکالر چن ہانگ کا ذکر کیا گیا ہے۔ چن کا ستمبر میں ویزا منسوخ کیا گیا تھا۔ ان کی فہرست میں کہا گیا ہے کہ وہ “پارٹی ممبر ہیں جس کی رکنیت وسطی چین نارمل یونیورسٹی کے آرگنائزیشن میں بطور ورکر سی سی پی ورکنگ کمیٹی میں محفوظ ہے۔”
افسر نے یہ بھی کہا کہ پچھلے 20 سالوں میں ، چینی شہریوں نے عالمی کمپنیوں کی سلامتی سے سمجھوتہ کیا ہے جو مغرب کے لئے فوجی سپلائی چین کا ایک حصہ ہیں۔سی سی پی کے ممبروں کو ایسی کمپنیوں کے لئے کام کرنے کی اجازت دینا ان کی ٹکنالوجی چوری ، آئندہ ہتھیاروں کے نظام اور صلاحیتوں کے بارے میں چین کوخفیہ اطلاعات فراہم کرنا یا ان صلاحیتوں کے آس پاس تعمیر شدہ طاقت کے ڈھانچے پر سنگین خطرہ ہے۔
مزید یہ کہ کوویڈ19- ویکسین بنانے میں صف اول کے دوا ساز کمپنیوں فائزر اور آسٹرا زینیکا کے پاس سی سی پی ممبران کام کر رہے ہیں۔ جب کہ فائزر میں اس کے چینی ذیلی ادارہ میں کمیونسٹ پارٹی کے69 اورآسٹرا زینیکا کے پاس 54 ورکرز شامل ہیں ۔افشائے اعداد و شمار سے اس کا بھی علم ہوا ہے کہ حکمراں سی پی سی نے مقامی اسٹاف کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ایک چینی حکومتی ایجنسی شنگھائی خارجہ ایجنسی سروس ڈپارٹمنٹ کا استعمال کر کے وزارت خارجہ اور تجارت کے ساتھ آسٹریلیائی، برطانوی اور امریکی قونصل خانوں واقع شنگھائی میں اپنے کارکن داخل کر دیے ۔
اور کم از کم 10قونصل خانوں میں سی پی سی کارکنان سینیر سیاسی و حکومتی امور کے ماہر ین، کلرکوں، اقتصادی مشیروں اور ایکزیکٹیو اسٹنٹوں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
