Death of children after covid vaccine in Saudi Arabia is just a false propagandaتصویر سوشل میڈیا

ریاض:(اے یوایس)سعودی عرب میں ویکسی نیشن پروگرام شروع ہونے کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر کئی بار منفی پراپیگنڈہ مہم چلائی گئی ہے۔ کبھی تو ویکسین کو ہلاکتوں کا سبب قرار دیا گیاتو کبھی اس میں حرام اجزاءکی آمیزش کا منفی اور جھوٹا ڈھنڈورہ پیٹا گیا۔اب ایک بار پھر ویکسین کے حوالے سے شر پسند عناصر کی جانب سے پراپیگنڈہ شروع ہو گیا ہے جس پر سعودی وزارت صحت کی جانب سے تردیدی بیان آ گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر یہ خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ سعودی مملکت میں ویکسین لگوانے کے بعد کچھ بچوں کی موت واقع ہو گئی ہے۔ اس لیے بچوں کو ویکسین لگوانے سے گریز کیا جائے۔ بہت سے لوگوں نے اس طرح کی پوسٹس کو شیئر بھی کیا ہے۔

اس حوالے سے سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے بیان جاری کیا ہے کہ کورونا ویکسین کی وجہ سے بچوں میں ہلاکتوں کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ایسی تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔ سعودی مملکت میں کسی ایک بچے کی بھی ویکسین لگوانے کی وجہ سے ہلاکت نہیں ہوئی۔ سعودیہ میں منظور شدہ تمام ویکسینز بچوں اور بالغوں کے لیے ہر لحاظ سے مفید ہیں۔ ان کے کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے ہیں۔ لوگ اس طرح کی باتوں پر ہرگز یقین نہ کریں۔ یہ خبریں بے بنیاد ہیں جن کا مقصد معاشرے کو انتشار اور بے چینی سے دوچار کرنا ہے۔لوگ خبروں کے لیے صرف مستند ذرائع پر اعتبار کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مملکت میں کورونا کے نازک حالت والے زیادہ تر مریض وہ ہیں، جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی، یا ابھی صرف ایک خوراک لگوائی ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل سعودیہ میں یہ پراپیگنڈہ شروع ہو گیا تھا کہ کورونا ویکسینز کی آمیزش ہو رہی ہے جس کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اس حوالے سے سعودی وزارت صحت کے سرکاری ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے باور کرایا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے کرونا ویکسینوں کی آمیزش کے حوالے سے جاری موقف کے بارے میں میڈیا میں زیر گردش رپورٹیں درست نہیں۔منگل کے روز سرکاری اکاؤنٹ پر کی گئی ٹویٹ میں ترجمان نے کہا کہ “بین الاقوامی تحقیق اور مختص سائنسی کمیٹیوں کی بنیادی پر ہم باور کراتے ہیں کہ سعودی عرب میں ہمارے پاس منظور شدہ ویکسینوں کی آمیزش محفوظ ہے۔یہ اقدام عالمی ادارہ صحت اور کئی ملکوں میں منظور شدہ ہے”۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *