لاہور: (اے یو ایس ) پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں دریائے سندھ میں کشتی ڈوبنے کے المناک حادثے کے 4 روز بعد مزید 3 لاشیں نکال لی گئیں جب کہ سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 33 ہوگئی۔اےک رپورٹ کے مطابق ڈوبنے والی کشتی میں سوار 17 مسافروں کو تلاش کرنے کی کوششوں کے دوران مزید 3 خواتین کی لاشیں نکال لی گئیں جب کہ اس قبل بدھ کی رات گڈو کے قریب سے 2 خواتین کی لاشیں ملی تھیں۔تاہم ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ اب زندہ یا مردہ مزید لوگوں کے ملنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے ترجمان کاشف نثار گل نے صحافیوں کو بتایاکہ حادثے کو ہوئے 56 گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے اور اب ڈوبنے والوں میں سے کسی شخص کے زندہ پائے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس سرچ آپریشن میں 35 کے قریب غوطہ خور حصہ لے رہے ہیں جب کہ مقامی لوگ امدادی ٹیموں کی مدد کر رہے ہیں۔سولنگی قبیلے کے سربراہ سردار عباس خان سولنگی نے الزام لگایا کہ حادثے کو 4 روز گزرنے کے باوجود بھی پنجاب اور سندھ کی حکومتیں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو امداد فراہم کرنے سے ہچکچا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی صوبے سے کسی بھی قانون ساز نے متاثرین خاندانوں سے ملاقات نہیں کی اور نہ ہی ان کے لیے کسی معاوضے کا اعلان کیا گیا۔یہ حادثہ پیر کے روز اس وقت پیش آیا تھا جب شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد لوگ 2 کشتیوں میں سوار ہو کر اپنے گاو¿ں ماچکے واپس آرہے تھے۔الٹنے والی کشتی میں 40 سے 45 مسافروں کی گنجائش تھی جب کہ حادثے کے وقت اس میں 95 مسافر سوار تھے، ان میں سے 45 افراد کو ابتدائی کوششوں میں بچا لیا گیا تھا۔کشتی میں سوار تمام مسافروں کا تعلق سولنگی قبیلے سے تھا جو صادق آباد کی تحصیل روجھان کی یونین کونسل کہروڑ والی کے علاقے سردار پور میں ہونے والی شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس اپنے گھروں کو آرہے تھے۔متاثرین کا تعلق سندھ کے ضلع گھوٹکی، اوباڑو کے گاو¿ں دیہ ڈھنڈ کے علاقے حسین بخش سولنگی سے تھا۔