کابل:اگرچہ گذشتہ روز حامد کرزئی انٹرنیشنل ایرپورٹ پر ہونے والے دو دھماکوں میں ہلاکتوں کی صحیح تعداد ابھی تک معلوم نہیں ہے تاہم طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکوں میں 103 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔طالبان کا کہنا ہے کہ یہ واقعات غیر ملکی افواج کے کنٹرول میں ہوئے اور امریکہ کو اس کا ذمہ دار اور جوابدہ ٹھہرایا۔امریکہ نے تسلیم کیا ہے کہ اس واقعے میں 13امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔دوسری جانب ترک حکام نے اطلاع دی کہ ان کے کئی فوجی بھی ان دھماکوں میں زخمی ہوئے ہیں ۔دریں اثنا دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعے کے چند گھنٹے بعد ملک کے شہریوں نے پہلے کی طرح ائیرپورٹ کے دروازوں پر ہلہ بول دیا اور وہاں ایک ہجوم جمع ہو گیا ۔بم دھماکوں سے قبل کابل میں امریکی سفارت خانے نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ داعش کے ممکنہ خطرات کی وجہ سے کابل ائیرپورٹ پر سفر نہ کریں۔ متعدد مغربی حکومتوں نے بھی افغانستا ن میں موجود اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ کابل کے ہوائے اڈے پر دہشت گرد حملے کے خطرے کے پیش نظر وہ وہاں جانے سے گریز کریں۔
امریکا کے علاوہ آسٹریلیا اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ کابل ایئر پورٹ سے چلے جائیں اور سکیورٹی خطرات کے باعث وہاں جانے سے گریز کریں۔ واضح ہو کہ کابل پر 15 روز قبل طالبان نے قبضہ حاصل کر لیا تھا جس کے بعد وہاں سے تقریباً 82 ایک لاکھ سے زائد افراد کو ہوائی اڈے کے ذریعے ملک سے نکالا گیا ہے۔مغربی ممالک 31 اگست کی ڈیڈ لائن تک زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نکالنا چاہتے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کے مطابق طالبان نے ڈیڈ لائن میں توسیع کی مخالفت کی ہے لیکن غیر ملکیوں اور افغان شہریوں کو 31 اگست کے بعد بھی ملک چھوڑنے کی اجازت دینے کا وعدہ کیا ہے۔بدھ کے روز ایک انتباہ میں امریکی محکمہ خارجہ نے ایبی گیٹ، ایسٹ گیٹ اور نارتھ گیٹ پر انتظار کرنے والوں سے کہا کہ وہ ’فوری طور پر نکل جائیں۔‘اس سے قبل برطانیہ نے اسی طرح کی ہدایات جاری کی تھیں اور لوگوں سے کہا گیا تھا کہ وہ ’محفوظ مقام پر چلے جائیں اور مزید ہدایات کا انتظار کریں۔