تہران:(اے یو ایس ) انٹرنیٹ پر سخت پابندیوں کے باوجود مسلسل گیارہویں روز بھی ایران میں مہسا امینی کے قتل پر مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔پیر کی شب ایران کے بیشتر شہروں میں ایرانی حکومت کے خلاف مظاہرے جاری رہے جب کہ شمالی ایران میں مشرقی آذربائیجان کے دارالحکومت تبریز میں سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر شدید فائرنگ کی۔ملک کے مغرب میں واقع شہر یزد اور اشنویہ شہر میں بھی سینکڑوں افراد نے مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے دارالحکومت تہران میں ایک شاہراہ بند کر دی۔
ایرانی حزب اختلاف کے ذرائع نے بتایا کہ بغاوت 154 شہروں تک پھیل گئی اوردس دنوں میں تقریباً دو سو افراد ہلاک اور 10,000 گرفتار ہوئے ہیں۔ ایرانی حکام کی طرف سے اعلان کردہ تازہ ترین تعداد کے مطابق 41 افراد ہلاک ہوئے جن میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔مظاہروں کی توسیع پر قابو پانے کی کوششوں میں ایرانی حکام نے 1,200 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب فرانسیسی وزارت خارجہ نے مظاہرین پر ایران کے پرتشدد جبر کی مذمت کی ہے۔ ایرانی فورسز کے تشدد کے نتیجے میں ملک بھر میں درجنوں ہلاکتیں ہوئیں اور پیرس نے صحافیوں کی گرفتاری اور ایرانیوں کے حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کی مذمت کی ہے۔
جرمن وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس نے ایرانی سفیر کو مظاہرین کے خلاف تشدد کے استعمال کی مذمت سے آگاہ کر دیا ہے۔ جرمن وزارت خارجہ نے ایران سے پرامن مظاہروں کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔کناڈا نے ایرانی حکام کی طرف سے شروع کی گئی خونریز مہم کے جواب میں ایرانی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا، جس میں ایرانی اخلاقی پولیس بھی شامل ہے۔