Deep Sidhu sent to 7-day remand, police say he was main instigator in Republic Day violenceتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی:(اے یو ایس) 26 جنوری کے دن کسان ٹریکٹر ریلی کے دوران لال قلعہ پر تشدد معاملہ میں ملزم دیپ سدھو کو گرفتار کرکے دہلی کی تیس ہزاری کورٹ کی میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ پرگیہ گپتا کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اسے 7 دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا گیا۔پولیس نے عدالت سے 10 دن کی حراست مانگی تھی،لیکن عدالت نے 7 دن کی حراست میں دیپ سدھو کو بھیجا ہے۔

حالانکہ پولیس نے عدالت سے کہا کہ دیپ سدھو کو کرنال سے گرفتار کیا گیا اور اس کے ریمانڈ میںتوسیع کی ضرورت پڑسکتی ہے۔دوسری طرف بچاو فریق کے وکیلوں نے کہا کہ دیپ سدھو غلط وقت پر غلط جگہ پہنچ گیا تھا۔اس نے بھاگنے کی کوشش نہیں کی۔ دیپ سدھو پر دہلی پولیس نے ایک لاکھ روپے کا انعام رکھا تھا۔ سدھو کو اسپیشل سیل نے گرفتار کیا ہے۔ لال قلعہ تشدد کے معاملہ میں نام آنے کے بعد سے دہلی پولیس کرائم برانچ کی کئی ٹیمیں دیپ سدھو کی تلاش کررہی تھیں۔آنند تیواری نے بتایاکہ اسپیشل سیل کے ڈی سی پی سنجیو یادو نے سدھو کی گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔

یادو نے کہا کہ آج دہلی پولیس ایک پریس کانفرنس کرکے گرفتاری کے بارے میںمعلومات دے گی۔واضح رہے کہ تشدد کے بعد سے ہی سدھو الگ الگ مقامات سے فیس بک لائیو کررہا تھا۔ اس نے کسان لیڈروں پر بھی سنگین الزامات عائد کئے تھے۔ اس معاملہ میں سدھو کے فیس بک لائیو میں ٹیکنیکل ہیلپ ایک خاتون دوست کرتی تھی ، جو ملک سے باہر رہتی ہے۔ اس کا بھی انکشاف دہلی پولیس اپنی پریس کانفرنس میں کرسکتی ہے۔ فیس بک لائیو کے دوران کسی قسم کے برقیاتی نگرانی سے بچنے کیلئے سدھو بیرون ملک میں بیٹھی اپنی خاتون دوست کی مدد لیتا تھا۔

سدھو کی خاتون دوست کے رول کی بھی جانچ کی جائے گی۔واضح ر ہے کہ مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کےلئے کسان تنظیموں کے مطالبہ کی حمایت میں 26 جنوری کو کسانوں نے ٹریکٹر پریڈ نکالی تھی اور اس دوران کسانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی تھی۔ اس دوران مظاہرین ٹریکٹر چلاتے ہوئے لال قلعہ تک پہنچ گئے تھے اور انہوں نے وہاں کی فصیل پر ایک مذہبی پرچم لہرا دیا تھا۔دریں اثنا ءدیپ سدھو نے کچھ دنوں پہلے ہی فیس بک لائیو کے ذریعہ کسان لیڈروں کو کھلی وارننگ دی تھی۔

خود کو غدار کہے جانے سے ناراض سدھو نے کسان لیڈروں کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے اپنا منہ کھولا اور کسان آندولن کی باتیں بتانی شروع کیں ، تو ان لیڈروں کو بھاگنے کا راستہ بھی نہیں ملے گا۔ دیپ سدھو نے کہا تھا کہ میری بات کو ڈائیلاگ نہ سمجھیں ، یہ بات یاد رکھنا ، میرے پاس ہر بات کی دلیل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *