Defiant Afghan VP says ‘no change’ in policy after Blinken’s letter to Ghaniتصویر سوشل میڈیا

کابل: افغانستان کے نائب صدر عمر اللہ صالح نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں امریکہ سے کہہ دیا کہ طالبان کے تئیں ا فغان حکومت کے موقف میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہو گی۔

صدر افغانستان اشرف غنی کے نام امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے مکتوب کے، جس میں انہوں نے انتباہ دیا تھا کہ افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے نئی تجاویز پر غور نہ کیا تو ا ن کی حکومت کو طالبان کے بڑے حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے نیز سنگین نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں،جواب میں کہا کہ ” وہ کہتے ہیں کہ آپ کو ایک مکتوب ارسال کیا گیا ہے۔ٹھیک ہے۔

ہمیں اس مکتوب سے کوئی تشویش نہیں ہے؛ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی تبدیلی واقع ہو گی۔“دوشنبہ کو کابل میں ایک سا بق نائب صدر کی یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی رہنما کی اصل آزمائش اس وقت ہوتی ہے جب وہ کسی مکتوب،بم، سازش،منصوبے اور شور و ہنگامے سے قطعاً نہ گھبرائے اور اپنے اصول اور موقف پر قائم رہے۔

بلغنی کے نام نکن کے مکتوب میں جسے اتوار کے روز کئی میڈیا گھرانوں نے شائع کیا ، کہا گیا ہے کہ اگر صدر افغانستان اشرف غنی نے افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے امریکہ کی پیش کردہ نئی تجاویز پر غور نہ کیا تو پھر اسے طالبان کے بڑے حملوں سے تن تنہا نمٹنا پڑ سکتا ہے۔

بلنک آگے رقمطراز ہیں کہ یکم مئی کو افغانستان سے مکمل فوجی انخلا امریکہ کے زیر غور ہے ۔علاوہ ازیں دیگر متبادل بھی زیرِ غور ہیں۔ مکتوب میں حکومت افغانستان اور طالبان کے درمیان معطل امن مذاکرات کے دوبارہ آغاز میں معاونت کرنے کے لیے ایک ہنگامی تجویز بھی شامل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *