نئی دہلی: افغانستان پر ہونے والے قومی سلامتی مشیروں کے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے دہلی اعلامیہ میں افغانستان میں ایک جامع حکومت اور خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے احترام کا مطالبہ کیا گیا۔سات ممالک بشمول پانچ وسطی ایشیائی ممالک ، خزاخستان، کغستان، تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان اور ایران و روس کے قومی سلامتی مشیروں نے اس اجلاس میں شرکت کی۔ہندوستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ حتمی اعلامیہ کے مطابق، شرکا نے افغانستان میں ایک جامع حکومت کی ضرورت پر زور دیا۔بیان میں کہا گیا کہ ملاقات میں دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ، انتہا پسندی اور افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شرکا نے افغانستان میں ایک جامع حکومت کے قیام کو وقت کا تقاضہ اور ضرورت قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ حکومت سازی میں تمام افغان شہریوں کی خواہشات کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان معاشرے کے تمام طبقات بشمول نسلی سیاسی گروہوں کو حکومت میں شامل کیا جانا چاہیے۔ نئی دہلی میں منعقد اس اجلاس میں ہندوستان، ایران، روس اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں نے افغانستان میں دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کی مذمت کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا عہد کیا۔ ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے کہا کہ ہم اس ملک میں ہونے وا لے تغیرات و حالات پر، جس کے نہ صرف افغانستان کے لوگوں بلکہ پڑوسی ممالک اور خطے پر بھی اثرات مرتب ہوں گے، گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اب ہمارے اور خطے کے ممالک کے درمیان مشاورت، ہم آہنگی اور تعاون کا وقت آ گیا ہے۔
شریک ممالک نے افغانستان کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر زور دیا اور افغانستان میں امن و استحکام کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا ۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے احترام کے ساتھ ساتھ خواتین، بچوں اور دیگر نسلی اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے احترام کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔گزشتہ حکومت کے خاتمے کے بعد ملک کے شہریوں کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ سمیت دیگر امور بھی اجلاس میں زیر بحث آئے۔ ان کے شرکا نے افغانستان میں کورونا کو بڑھنے سے روکنے کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کیا ۔اگرچہ اجلاس میں پاکستان اور چین کو بھی مدعو کیا گیا تھا تاہم دونوں ممالک نے شرکت نہیں کی۔