نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو قومی راجدھانی میں کسانوں کے احتجاج کی آڑ میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو ہٹانے اور تمام سڑکوں اور عوامی مقامات کو خالی کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جیوتی سنگھ کی بنچ نے جمعہ کو اسے خارج کر دیا کیونکہ درخواست گزار کی طرف سے کوئی وکیل پیش نہیں ہوا۔
عدالت نے کہا کہ پچھلی تاریخوں پر بھی اس کیس میں کوئی پیش نہیں ہوا۔ تاہم اس معاملے میں مرکزی حکومت کی طرف سے وکیل امت مہاجن پیش ہوئے۔ یہ درخواست دہلی کے ایک رہائشی گھننجے جین نے ایڈوکیٹ بھوپ سنگھ کے ذریعے دائر کی تھی۔ عرضی میں مرکز کو یہ ہدایت دینے کی بھی مانگ کی گئی تھی کہ وہ اہم یادگاروں اور دہلی کے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ان کے درمیان اعتماد اور تحفظ کا احساس بحال کرنے کے لیے مناسب نیم فوجی دستوں کو تعینات کرے۔ عرضی گزار نے کہا کہ وہ دہلی میں رہتا ہے اور سماجی طور پر باشعور شخص ہونے کے ناطے وہ 26 جنوری کو دہلی کے مختلف حصوں میں پیش آنے والے واقعات اور تشدد سے حیران رہ گیا تھا۔
دریں اثنا کسانوں نے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف اپنی تحریک کو تیز کرنے کی تیاری کر لی ہے بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ اس بار گونگی بہری حکومت کو جگانے اور اپنی بات پہنچانے کے لیے کسان 29 نومبر کو ٹریکٹروں کے ساتھ پارلیمنٹ ہاو¿س جائیں گے۔ ٹکیت نے Koo پر جاری پیغام میں لکھا ٹریکٹر بھی وہی ہے اور کسان بھی وہی ہے۔ اس بار کسان گونگی بہری حکومت کو جگانے اور اپنی بات ماننے کے لیے 29 نومبر کو پارلیمنٹ ہاو¿س جائیں گے، تحریک ملک بھر میں جاری رہے گی بل واپسی ہی گھر واپسی ہے یہ تحریک پانی جنگل اور زمین کو بچانے کی تحریک ہے۔