واشنگٹن: (اے یو ایس ) امریکی صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کے بعد امریکی سینیٹ میں تین نو منتخب سینیٹروں نے بھی حلف اٹھا لیا ہے۔ جس کے بعد سینیٹ میں بھی ڈیمو کریٹک پارٹی نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔امریکی نائب صدر کاملا ہیرس نے حال ہی میں منتخب ہونے والے سینیٹرز جان اوسوف، رافیل ورنوک اور کاملا ہیرس کی جگہ کیلی فورنیا کی نشست پر سینیٹ کی باقی ماندہ مدت کے لیے نامزد کیے جانے والے لاطینی امریکن سینیٹر ایلکس پدیا سے حلف لیا۔تینوں سینیٹرز کی حلف برداری کے بعد 100 نشستوں پر مشتمل امریکہ کے ایوانِ بالا (سینیٹ) میں ری پبلکن اور ڈیمو کریٹک اراکین کی تعداد 50-50 ہو گئی ہے۔
تاہم ڈیمو کریٹک پارٹی کو اس لحاظ سے اکثریت حاصل ہے کہ کسی بھی قانون سازی کے دوران ووٹ برابر ہونے کی صورت میں کاملا ہیرس کا ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کرے گا۔نئے سینیٹرز کی آمد کے بعد امریکی سینیٹ میں لگ بھگ 10 سال بعد ڈیمو کریٹک پارٹی کو معمولی اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ ایوانِ نمائندگان میں بھی ڈیمو کریٹک پارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیٹ کے ڈیموکریٹک اکثریت کے رہنما چک شمر نے امریکا میں جمہوری اقدار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری عظیم جمہوریت کو گرانے والے فسادیوں کے مقابلے میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کی کہیں زیادہ ضرورت ہے۔
انہوںنے 6 جنوری کے پرتشدد واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیپیٹل ہل کی عمارت میں صدارتی انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے حم حملہ کیا تو یہ جمہوریت اور نو منتخب صدر کی فتح پر حملہ تھا۔گذشتہ روز سینٹ کے تین ارکان نے ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے کانگریس کی رکنیت کا حلف اٹھایا جس کے بعد دس سال میں پہلی بار ڈیموکریٹس کو کانگریس میں غلبہ حاصل ہوا ہے۔
سینٹ میں صدر جو بائیڈن کے حلف برداری کے کچھ گھنٹوں بعد جارجیا کے ڈیموکریٹس رافیل وارنوک اور کیلیفورنیا کے جان اوسوف نے حلف اٹھایا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ وارنوک اور اوسوو نے 5 جنوری کو دوبارہ انتخابی مرحلے میں دو حیرت انگیز فتوحات حاصل کیں۔ امریکی کانگریس کے بلائے گئے اجلاس میں صدر بائیڈن کی جانب سے حال ہی میں اعلان کردہ 19 کھرب ڈالر کے کرونا ریلیف پیکج کی منظوری کے علاوہ ایوانِ نمائندگان سے سابق صدر ٹرمپ کے مواخذے کی منظوری کے بعد اب یہ معاملہ سینیٹ میں زیرِ بحث لایا جائے گا۔بدھ کو سینیٹ نے اپنی کارروائی کے دوران صدر بائیڈن کی جانب سے نامزد کردہ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ایورل ہینز کے نام کی منظوری دی ہے۔
اجلاس میں بعض ری پبلکن اراکین کی مخالفت کے باوجود سینیٹ نے 10 کے مقامے میں 84 ووٹ سے ایورل ہینز کے نام کی منظوری دی۔امریکہ میں یہ روایت رہی ہے کہ نئے صدر کی حلف برداری کے دن سینیٹ کی جانب سے نئی کابینہ کے بعض ارکان کی منظوری دی جاتی ہے۔سینیٹ سے منظوری کے بعد ایورل ہینز اب امریکہ کی خفیہ ایجنسیز کے معاملات دیکھیں گی۔ اس سے قبل وہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر ذمہ داریاں نبھا چکی ہیں۔سینیٹ کے نئے اکثریتی رہنما چک شومر نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ”ہمیں اب جو بائیڈن کے قوم کو متحد کرنے کے ایجنڈے کو آگے لے کر بڑھنا ہے۔“ان کا کہنا تھا کہ”صدر بائیڈن آپ کا پیغام واضح اور صاف تھا، ہمارے سامنے ایک طویل ایجنڈا ہے اور ہمیں مل جل کر کام کرنا ہو گا۔“