کوئٹہ: فرنٹئیر کور کے ہاتھوں حیات بلوچ کے ماؤرائے عدالت قتل کے خلاف اسلام آباد، کراچی، لاہور اور بلوچستان کے تمام بڑے شہروں بشمول کوئٹہ ،تربت، گوادار اور خضدار میں زبردست احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ قتل کی اس وحشیانہ واردات کے خلاف دنیا کے مختلف شہروں خاص طور پر جرمنی، ہالینڈ،یو ایس اے اور برطانیہ میں بھی مظاہرے ہوئے۔
موصول تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ، لاہور اور کراچی میں طلبا اور سول سوسائٹی نے مظاہرے کیے ۔لاتعداد افراد نے کراچی پریس کلب کے باہر جمع ہو کر مظاہرہ کرتے ہوئے ایف سی و دیگر سلامتی دستوں کے خلاف نعرے لگائے اور ایف سی کو بلوچستان سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ اسلام آباد میں مظاہرین بلوچستان میں جبری گمشدگی کے حوالے سے حقوق انسانی کی خلاف ورزی کے خلاف نعرے بلند کیے ۔سول سوسائٹی اور حقوق انسانی کی کئی تنظیموں کے اراکین نے لاہور میں مظاہرے کیے۔جرمنی کے شہروں برلن، ہنوور میں فوج کے ہاتھوں حیات بلوچ کے سفاکانہ قتل کے خلاف زبردست مظاہرے کیے گئے ۔
بلوچ تارکین وطن کے زیر اہتمام کیے گئے ان مظاہروں میں جرمن سیاسی کارکنان اور پشتون تحفظ تحریک کے کارکنوں نے شرکت کی۔کئی مظاہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ حیات بلوچ بے قصور اور مان کا متوالا طالبعلم تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ حالات کی خوب سمجھ بوجھ رکھتا تھا۔مقررین نے مزید کہا کہ حیات بلوچ کی طرح بہت سے دیگر طلبا کوبھی ماؤرائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے۔ مقررین نے کہا کہ بلوچستان حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کا منبع بنا ہوا ہے اور اگر عالمی برادری نے مداخلت نہ کی تو انسانی حقوق کی تباہی بربادی یقینی ہے۔
مقررین نے یہ بھی کہا کہ حیات بلوچ کا ماؤرائے عدالت قتل بلوچستان میں نسلی صفایہ کی مہم کا ایک جزو ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان بلوچستان کو مسخر کرنے کے لیے اس کی نوجوان نسل کو ہلاک کر رہی ہے ۔گذشتہ ایک ہفتہ سے پورے بلوچستان میں مظاہرے عروج پر ہیں۔ سنیچر کے روز بلوچستان کے متعدد شہروں میں ہزاروں افراد نے حیات بلوچ کو انصاف دو کے نعروں کے ساتھ مظاہرے کیے۔مظاہرین نے کہا کہ موجودہ حکام کو حیات بوچ کے قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانی چاہئیں اور صدمہ سے بے حال اس کے گھر والوں کو انصاف دیا جانا چاہئے۔
سوراب میں کیے گئے مظاہروں میں مقررین نے کہا کہ حیات بلوچ کا قتل غلطی نہیں بلکہ ایک ایسی منصوبہ بند سازش کی کڑی ہے جو گذشتہ سات عشروں سے رچی جا رہی ہے۔ سرون پریس کلب کے باہر ہوئے ایک اور مظاہرے میں مقررین نے کہا کہ فوج کے سپاہیوں کے ہاتھوں ایک نوجوان کا اس کے والدین کی آنکھوں کے سامنے بے دردی سے قتل ظلم کی انتہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک احتجاج کرتے رہیں گے جب تک کہ حیات بلوچ اور اس کے اہل کنبہ کو انصاف نہیں مل جاتا۔ بلوچستان نیشنل موومنٹ کے رہنما حاجی لشکری رائسانی نے کہا کہ حیات بلوچ کا قتل رائیگاں نہیں جائے گا۔کوئٹہ پریس کلب کے باہر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رائسانی نے کہا کہ بلوچستان کو دائمی بحرانوں اور خطرناک صورت حال سے نجات دلانے کے لیے نوجوانوں کو متحدہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ حیات کے قتل کی روشنی میں ہم تعلیم اور انصاف کے شعبوں میں انقلاب اور بنایدی تبدیلی لائیں گے اور بلوچوں میں اتحاد پیدا کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ کٹھ پتلی حکومت کا ایک بھی نمائندہ تعزیت تک کے لیے حیات بلوچ کے والدین سے ملاقات کرنے نہیں گیا۔
