کراچی/کوئٹہ: بلوچ طالبعلم حیات بلوچ کی ماؤرائے عدالت قتل کے خلاف کراچی اور کوئٹہ میں احتجاج میں جلوس نکالے گئے جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔
تفصیلات کے مطابق تحریکی گروپوں نے کوئٹہ اور کراچی دونوں مقامات پر جلوسوں کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں افاد حیات بلوچ سے ، جسے پاکستان کے نیم فوجی دستے فنٹیر کور نے13اگست کو تربت میں ہلاک کر دیا تھا، اظہار یکجہتی کرنے سڑکوں پر اتر آئے۔مظاہرین نے ہاتھوں میں تختیاں اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ”حیت کو انصاف دو“ تحریر تھا۔کوئہ میں کوئٹہ پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا گیا جس میں جبراً لاپتہ کیے گئے افراد کے اہل خاندان ، بلوچ اور پشتون طلبا اور سیاسی پارٹیوں کے کئی کارکنوں نے حصہ لیا۔
متعدد لوگوں نے احتجاجیوں سے خطاب کیا اور کہا کہ حیات بلوچ کی ہلاکت حکومت کی دہشت گردی کا کھلا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نوجوانوں کو مزاحمت کی راہ اختیار کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔مقررین نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے روشن خیال دماغوں کو بڑی تعداد میں ہلاک کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کر رہی۔اب کچھ عرصہ سے بلوچوں کی ماؤرائے عدالت ہلاکتیں روز مرہ کا معمول بن گئی ہیں اور ان میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے۔
مقررین نے یہ بھی کہا کہ بلوچوں کی حکومت وقت سے، جو ان کے نسلی صفایہ کا تہیہ کر چکی ہے، تمام امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔ کراچی میں سیکڑوں لوگوں نے گلی کوچوں میں مارچ کیا اور کراچی پریس کپب کے باہر مظاہرہ کیا۔ اس میں شرکت کرنے والوں نے حیات کے قتل کو بلوچستان میں حقوق انسانی کی پامالی کا ایک ثبوت بتایا۔
