تل ابیب : (اے یو ایس ) تل ابیب سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج اور انٹیلیجنس پر مشتمل سکیورٹی اداروں نے ترکی میں انسپکٹر یا اس سے اعلیٰ رینک کے سیاحوں کو فوری طور پر اسرائیل واپسی کی ہدایت کی ہے۔ترکی سیر وسیاحت کے لئے آنے والے دسیوں اسرائیلی سیاحوں نے تل ابیب حکومت کے حکم کو ہوا میں اڑا دیا ہے حالانکہ ایران کی جانب سے ان سیاحوں کے قتل اور اغوا کا ایک منصوبہ سامنے آ چکا ہے۔اسرائیلی حکام نے ترکی کی سرزمین پر ایرانی خفیہ سیل کے ارکان کی موجودگی سے متعلق خبردار کیا تھا کہ جو سپاہ پاسداران انقلاب کے افسروں اور سائنسدانوں کے حالیہ قتل کی وارداتوں کے بعد انتقامی کارروائیوں کا منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔
اسرائیل کا دعوی تھا کہ ترکی نے ایسے ایک خفیہ سیل سے وابستہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ تحقیقات کے دوران ان افراد نے اسرائیلی سیاحوں کو قتل کرنے سے متعلق ارادے ظاہر کیے، جس کے بعد اسرائیلی حکومت کو جوابدہ نیشنل سکیورٹی کونسل نے ترکی میں موجود اپنےشہریوں کو وطن واپسی کی ہدایت دی۔ ترکی میں اگر اسرائیلی شہریوں کا رہنا بہت زیادہ ضروری ہو تو ایسے میں وہ لوگ انتہائی احتیاط سے کام لیں۔ایسی ہدایات کے بعد ترکی سیاحت کے لیے آنے والے کئی اسرائیلی قافلے منسوخ کر دیے گئے، تاہم ان احکامات کا ترکی میں موجود اسرائیلیوں پر چنداں اثر نہیں ہوا۔ اسرائیل نے واپسی سے انکار کرنے والے اسرائیلی سیاحوں سے باز پرس کی تو ان میں کئی نے بہت دلچسپ جواب دیے۔
ایک اسرائیلی سیاح کا کہنا تھا کہ جب حکومت نے ایرانی ایجنٹوں کو پکڑ لیا ہے تو ایسے میں ہم واپسی کا سفر کیوں اختیار کریں۔ سیاحتی کمپنیاں ہمیں رقم واپس کرنے سے انکاری ہیں۔ ہمیں پہنچنے والے مالی نقصان کا کون مداوا فراہم کرے گا۔ چند ایک نے تو یہاں تک کہہ دیا کیا ترکی میں سکیورٹی کی صورت حال اسرائیل سے بھی خراب ہو گئی ہے۔ ہم یہاں تل ابیب سے زیادہ خود کو مجفوظ سمجھتے ہیں، اس لیے ہماری واپسی ناممکن ہے۔اس سب کے باوجود محدود تعداد ایسے لوگوں کی بھی تھی کہ جنہوں نے اپنا سفر منسوخ کر کے اسرائیل واپسی کی راہ لی۔ ان میں زیادہ تر وہ اسرائیلی شہری تھے کہ جن کو استنبول میں اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ بچ کر ہوٹل پہنچنے میں کامیاب رہے۔
