نئی دہلی: ہندوستان کو اس وقت زبردست سفارتی کامیابی ملی جب اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے پاکستان کے اس بیان کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جس میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ و ہ سرحد پار کی دہشت گردی کا شکار ہے۔
یہ بیان اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن نے جاری کیا تھا جس میں اس دعوے کے علاوہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ برصغیر سے القاعدہ کا صفایہ کیا جا چکا ہے۔ہندوستان نے پاکستان کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے پانچ بڑے جھوٹ بتایا تھا۔ اور سوال اٹھایا تھا کہ یہ بیان کیسے اور کہاں دیا گیا جبکہ مذکورہ بیان کو جو محل وقوع دیا گیا ہے اس وقت سلامتی کونسل میں ان ممالک کو مدعو ہی نہیں کیا گیا تھا جو اس کے رکن نہیں ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے ایک سرکاری اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ہندوستان کی درخواست پر انڈونیشیا سے، جو اس وقت اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا موجودہ صدر ہے، ہم سے و ضاحت کی گئی کہ پاکستان کا یہ بیان ریکارڈ میں نہیں آئے گا۔ یہ بیان پاکستان نے اپنے ٹوئیٹر پر ڈالا تھا اور کہا تھا کہ یہ بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دیا گیا ہے جبکہ اس کے سفیر متعین اقوام متحدہ نے دہشت گردی پر ہونے والے اس اجلاس میں تقریر کی ہی نہیں ۔
اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ہندوستانی مشن نے کہا ” اقوام متحدہ میںپاکستان مشن کے ذریعہ جاری کیا گیا ایک بیان ہماری نظر سے گذرا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ یہ ریمارکس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے مستقل نمائندے نے دیے ہیں ۔
ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ پاکستان کے مستقل نمائندے نے یہ بیان کہاں دیا کیونکہ سلامتی کونسل کا جو اجلاس آج ہوا تھا اس میں سلامتی کونسل کے غیر رکن ممالک کو مدعو ہی نہیں کیا گیا تھا۔“ اس سے قبل رپورٹیں ملی تھیں کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے نمائندے کی فرضی تقریر تیار کی اور اسے سرکاری ویب سائٹ پر ڈال دیا اور یہ تاثر دیا کہ یہ وہ تقریر ہے جو سلامتی کونسل میں اس کے نمائندے منیر اکرم نے دہشت گردانہ کارروائیوں سے عالمی امن و استحکام کو درپیش خطرات کے عنوان پر سکریٹری جنرل کی رپورٹ کے حوالے سے سلامتی کونسل میں کی ۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کے سفیر نے دہشت گردی پر ہونے والے اس اجلاس میں تقریر کی ہی نہیں۔
دوشنبہ کو آن لائن ہونے والے اجلاس کے مقررین کی جو فہرست جاری کی گئی اس میں پاکستان کا نام تھا نہ اس کے مستقل نمائندے منیر اکرم کا کوئی ذکر تھا۔ علاوہ ازیں جرمن مشن نے اجلاس کی ایک تصویر جاری کی جس میں پاکستانی سفیر نہیں ہیں ۔ جرمنی اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا ایک غیر مستقل رکن ہے۔یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن نہیںہے ا اس لیے وہ کوئی بیان جاری نہیںکر سکتا ہے۔
