دوبئی: پاکستان کے سابق فوجی حکمراں ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے اپنے خلاف سنگین غداری مقدمہ میں ایک خصوصی عدالت کے ذریعہ انہیں سزائے موت سنانے کے فیصلہ پر مایوسی کا اظہار کیا۔

ذرائع نے کہا کہ سابق پاکستانی صد رنے ،جو آج کل یہاں دوبئی میں زیر علاج اور شدید بیمار ہیں، کہا کہ انہیں خصوصی عدالت کے فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی ہے۔ان کی سیاسی پارٹیآل پاکستان مسلم لیگ(اے پی ایم ایل) نے بھی عدالتی فیصلہ پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

پارٹی کے ایک لیڈر نے کہا کہ مشرف کی صحت نہایت خراب ہے۔اور سابق صدر اپنے وکیلوں سے مشاورت کر کے جواب دیں گے۔

قبل ازیں دن میں خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس نے شکایات،ریکاڈز، گواہیوں،دلائل اور حقائق کا پورے تین ماہ تک غائر مطالعہ اور تجزیہ کیا۔

عدالت نے کہا کہ اس کے بعد عدلیہ نے 3نومبر 2007کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے آئین پاکستان کی دفعہ 6کی روشنی میں سنگین غداری کا مرتکب پایا۔ مشرف کے خلاف سنگین غداری کا یہ کیس پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) حکومت نے نومبر 2007میں ایمرجنسی نافذ کر کر کے آئین کی خلاف ورزی کی تھی۔

سابق فوجی سربراہ کے خلاف مارچ2014میں فرد جرم عائدکی گئی تھی لیکن پرویز مشرف نے اپنے اوپر عائد کیے گئے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں فرضی اور غلط بتایا تھا۔

18مارچ2016کو سابق صدر سپریم کورٹ کے حکم پر ایکزٹ کنٹرول لسٹ سے نام حذف کیے جانے کے بعد بغرض علاج پاکستان سے دوبئی چلے گئے۔

چند ماہ بعد خصوصی عدالت نے انہیں اشتہاری مجرم قرار دے دیااور ان کی مستقل غیر حاضری کی وجہ سے ان کی املاک قرق کرنے کا حکم دے دیا۔بعدا ازاں پرویز مشرف کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی منسوخ کر دیا گیا۔خصوصی عدالت میں کیس چلتا رہا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *