کابل: سرائے پل ، فریاب، جوزجان اور بلخ صوبوں میں اسلامی امارت اور سابق حکومتی عسکری دستوں کے درمیان جنگ سے بے گھر ہوکر مزار شریف کے ایک کیمپ میں اقامت پذیر متعدد خاندانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کہا کہ خوراک کی کمی، غربت اور معاشی مسائل کے پیش نظر انہوں نے نہ صرف پنے گردے بلکہ بچوں تک کو فروخت کرنا شروع کر دیاہے۔ان کے مطابق ہر خاندان میں دو سے سات چھوٹے بچے ہوتے ہیں اور انہیں ان میں سے ایک کی قربانی دینا پڑتی ہے تاکہ خاندان کے دوسرے افراد زندہ رہیں۔
ان خاندانوں کے مطابق ہر بچے کی قیمت 100,000 سے 150,000 افغانی اور فی گردے کی قیمت 150,000 سے 220,000 افغانی مقرر کی گئی تھی۔کیمپ میں رہنے والے غریب خاندانوں میں سے ایک نے کہا کہ ہمیں ایک مسئلہ تھا، میرا خود آپریشن ہوا، کوئی ہماری بات نہیں سنے گا، اور ہم مصیبت میں پھنس گئے۔ ایک اور غریب خاندان کے سربراہ نے کہا کہ میں اپنے بچے کو ڈیڑھ لاکھ میں بیچنے والا تھا۔ کہ ایک حاجی صاحب نے آکر کہا کہ بیچنا نہیں یہ گناہ ہے۔
ایک خیراتی ادارہ ان خاندانوں کو بچوں کی فروخت سے باز رکھنے کے لیے انہیں غذا و نقد امداد بہم پہنچا رہا ہے ۔دوسری جانب اس صورتحال سے آگاہ ایک فلاحی فاو¿نڈیشن کے عہدیداروں نے نقد عطیات کے ساتھ دسیوں ہزار افراد کے لیے گرم کھانا تیار کرکے تقسیم کیا ہے اور دیگر فلاحی اداروں اور تاجروں سے کہا ہے کہ وہ موجودہ حالات میں ایسے خاندانوں کی مدد کریں۔
