Disregard of written agreements by China led to border situationتصویر سوشل میڈیا

میلبورن: آسٹریلوی وزیر خارجہ مارس پائنے کے ساتھ ہفتہ کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں، ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول(ایل اے سی)کی موجودہ صورتحال چین کی طرف سے سرحد پر فوجیوں کو متحرک نہ کرنے کے تحریری معاہدوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ جب ایک بڑا ملک تحریری وعدوں سے مکرتا ہے ، تو یہ پوری بین الاقوامی برادری کے لیے تشویشناک بات ہے۔

انہوں نے ہندوستان اور چین کی فوجوں کے درمیان بیان مشرقی لداخ سرحد پر تعطل کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جمعہ کے دن یہاں کواڈ کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں ہندوستان-چین سرحد پر تعطل کا مسئلہ زیر بحث آیا، جے شنکر نے ‘ہاں’ میں جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘ ہاں ‘ ہم نے (کواڈ)ہندوستان اور چین کے تعلقات پر تبادلہ خیال کیا کیونکہ یہ ہمارے پڑوس میں ہونے والے واقعہ کے جانکاری ایک دوسرے کو دینے کا ایک حصہ ہے۔ یہ ایسا مسئلہ ہے جس میں بہت سے ممالک دلچسپی رکھتے ہیں۔ خاص طور پر انڈو پیسیفک خطے کے ممالک۔

جے شنکر نے کہا کہ ایل اے سی پر موجودہ صورتحال چین کی طرف سے 2020 میں ہندوستان کے ساتھ سرحد پر فوجیوں کو متحرک نہ کرنے کے تحریری معاہدوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی بڑا ملک تحریری معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو میرے خیال میں یہ پوری عالمی برادری کے لیے حقیقی تشویش کا باعث بنتا ہے۔قابل غور ہے کہ پینگونگ جھیل میں پرتشدد تصادم کے بعد مشرقی لداخ کی سرحد پر ہندوستان اور چین کی فوجوں کے درمیان تعطل پیدا ہوگیا اور دونوں اطراف نے آہستہ آہستہ ہزاروں فوجیوں کو سرحد پر بھیج کر اپنی تعیناتی بڑھا دی ہے۔ وادی گلوان میں پرتشدد جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *