تہران:(اے یو ایس ) ایران کے جلا وطن شہزادہ رضا پہلوی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے پر زور اپیل کی کہ ایران کے ساتھ کوئی قول و قرار نہ کریں کیونکہ اس سے اسلامی جمہوریہ کی ظلم و ستم ڈھانے والی مشین کو مالی فائدہ پہنچے گا ۔ایرانی حکومت کو اربوں ڈالر فراہم کرنے کے امریکی ارادوں کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے ایران کے سابق بادشاہ کے بیٹے رضا پہلوی نے ٹوئیٹر کے توسط سے کہا کہ جناب بائیڈن! آپ نے ابھی تک ہمارے لوگوں کی مدد نہیں کی، کم از کم آپ ان گولیوں کی فنڈنگ نہ کریں جو ان کے بچوں کے دلوں میں پیوست کی جاتی ہیں۔ ایران کے مرحوم شاہ کے بیٹے نے امریکا اور مغرب سے مطالبہ کیا کہ وہ ہڑتال کرنے والے مزدوروں کے خاندانوں کی مدد کے لیے ایک فنڈ قائم کریں۔ جس کے ساتھ ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور گروپوں اور یونینوں کی طرف سے ہڑتالوں میں شامل ہونے کی کالیں کی جائیں۔
اتوار کو پہلوی نے ٹویٹ کیا کہ “ہم امریکا اور دیگر مغربی ممالک سے کہتے ہیں کہ وہ ایرانی عوام کی اخلاقی حمایت سے آگے بڑھیں۔ چونکہ ایرانی کارکن احتجاج اور حکومت کو روکنے کے لیے ہڑتال کر رہے ہیں۔ مغرب ان مزدوروں کے خاندانوں کی مدد کر سکتا ہے۔پہلوی نے تہران کی شریف یونیورسٹی پر سکیورٹی فورسز کے حملے کی ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی۔ انہوں نے بائیڈن سے ایک ٹویٹ میں کہا کہ “جناب صدر بائیڈن! آپ نے ابھی تک ہمارے لوگوں کی مدد نہیں کی، کم از کم ان گولیوں کی مالی امداد نہ کریں جو ہمارے بچوں کے سینوں سے گزرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ایران شریف یونیورسٹی کے طلبا کو گولیاں مار رہا ہے، رپورٹس بتاتی ہیں کہ امریکہ اس مجرم حکومت کو دوبارہ اربوں ڈالر بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے ۔
دوسری جانب ایران کے اندر اور باہر 400 سے زائد ادیبوں، شاعروں، یونیو رسٹی لیکچررز، صحافیوں اور مترجمین نے اتوار کو ایک بیان میں ملک گیر احتجاج اور ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے اساتذہ، کارکنوں، وکلا ، ثقافتی اور فنکاروں جیسے رہنماو¿ں اور طبقات سے سول نافرمانی، ہڑتال اور بھرپور احتجاج کی اپیل کی ہے۔خیال رہے کہ ایران میں 16 ستمبرکو ایک بائیس سالہ لڑکی کی ایرانی پولیس کے ہاتھوں مبینہ تشدد سے ہلاکت کے بعد حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ پرتشدد مظاہروں میں اب تک ڈیڑھ سو کے قریب لوگ ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ایرانی حکومت نے احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف سخت پالیسی اختیار کی ہے۔