فوری جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ کے درمیان متنازعہ جنوبی قفقاز خطہ پر آذر بائیجانی اور آرمینیائی فوجوں میں دوسرے روز بھی تصادم جاری رہا جس میں فریقین کے درجنوں سپاہی ہلاک ہو گئے۔2016کے بعد سے اس علاقہ میں، جو بین الاقوامی منڈی کو تیل اور گیس کی نقل و حمل کے راستے مہیا کرتا ہے ،یہ اب تک کی نہایت خونریز جنگ ہے جس میں متعدد شہری ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
نگورنو کڑا باغ خطہ پر ،جسے قانونی طور پر آذر بائیجان کا حصہ کہا جاتا ہے ،لیکن1991میں آزادی کے بعد سے آرمینیائی لوگوں کے زیر انتظام ہے، دونوں ممالک کا دعویٰ ہے جس نے ایسے تنازعہ کی صورت اختیار کر لی کہ اب اس پر قبضہ کے لیے خونریز جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی جھڑپ اتوار کو شروع ہوئی تھی جو دوشنبہ کو بھی جاری رہی جس میں طرفین نے ایک دوسرے پر بھاری اسلحہ کے استعمال کا الزام لگایا۔ان جھڑپوں میں غیر فوجیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا اور غیر ملکی کرایہ کے ٹٹوؤں کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔
نگورنو کڑا باغ کا نظم و نسق دیکھنے والی اتھارٹی کے مطابق آذر بائیجانی فوج کے ساتھ لڑائی میں اس کے28سے زائد فوجی ہلاک ہو گئے۔جس سے اس جنگ میں ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ کر59ہو گئی۔ ہلاک شدگان میں ایک خاتون اور اس کا نواسہ بھی شامل ہے۔
