Durand Line fencing 94 pc completed, claims Pakistanتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد: افغانستان کے میڈیا نے پاکستانی فوجی حکام کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے کہ ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگانے طالبان کے اعتراضات کے سائے میں پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگانے کا 94 فیصد تک کام مکمل ہو چکا ہے۔۔ پاکستانی فوج کے ترجمان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے طلوع نیوز نے کہا ہے کہ پاکستان نے اسے دونوں ممالک اور اس کے عوام کی سلامتی کے لیے ایک بہتر فیصلہ قرار دیا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان بابر افتخار نے کہا کہ پاکستان اس کام کو مکمل کرے گا۔ یہ دونوں طرف عوام کی حفاظت کے لیے اچھا ہے۔

وہیں افغانستان کی وزارت دفاع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کو افغانستان کی سرحد کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں، اس لیے وہ خاردار باڑ نہیں لگا سکتا۔ طالبان نے پاکستان کو خبردار کیا کہ وہ ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگانے کا کام کرکے قبائل کو تقسیم کرنے کی کوشش نہ کرے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیورنڈ لائن پر کافی عرصے سے تنازعہ چلا آ رہا ہے۔ بتادیں کہ اس لائن کے دونوں طرف پشتون برادریاں آباد ہیں۔ افغانستان کا موقف ہے کہ پشتون برادری روایتی طور پر افغان نڑاد ہے اور وہ علاقہ جہاں وہ رہتے ہیں ان کا ہے۔ پاکستان کو اس بارے میں فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ڈیورنڈ لائن پاکستان اور افغانستان کی سرحد ہے۔ گزشتہ افغان حکومت اور طالبان نے بھی طویل عرصے سے ڈیورنڈ لائن کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

اس ہفتے کے شروع میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان کے ایک پشتو چینل کو بتایا کہ افغانوں نے ڈیورنڈ لائن پر پاکستان کی طرف سے لگائی گئی باڑ کی مخالفت کی ہے۔اسی دوران : وزیر اعظم عمران خان نے سرحد پر باڑ کے حوالے سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) معید یوسف کو کابل بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگانے کے باعث بڑھتی کشیدگی سے گھبراہٹ کا شکار ہیں اور طالبان کو منانے کے لیے جوڑ توڑ شروع لگائے گئے ہیں۔

آصف غفور کی آئی ایس آئی چیف کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد این ایس اے معید یوسف کو کابل بھیجنے کے فیصلے کا پاکستان میں کافی چرچا ہے۔دراصل عمران خان طالبان کو منانے کے لیے پہلے اپنے منظور نظر لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کو کابل بھیجا کرتے تھے۔ لیکن، آئی ایس آئی کے سربراہ کے عہدے سے ریٹائر ہونے اور پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے بعد، عمران خان اب قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کی مہارت پر منحصر ہیں۔پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی این ایس اے اپنے دورے میں طالبان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کے تنازع کو حل کرنے کی کوشش کریں گے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *