قاہرہ: مصری تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین امن عمل کو بحال کرنے اور مشرق وسطیٰ کے خطے میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت پیدا کرنا ہوگی۔عرب اور بین الاقوامی امور کے ایک مصری محقق مصطفیٰ امین نے کہا کہ مصر اس بات سے کما حقہ واقف ہے کہ فلسطین کی تقسیم کے درمیان جو 15 سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے، مشرق وسطیٰ میں امن عمل دوبارہ شروع کرنا ممکن نہیں ہے۔
امین کے مطابق یہ یقین کرتے ہوئے کہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل تک پہنچنے میں ناکامی علاقائی سلامتی کو متاثر کرے گی مصر نے فلسطین ۔اسرائیل تنازعہ کو ناقابل تصور نتائج کے ساتھ تشدد کے بھنور میں ڈالنے والے عوامل کو ختم کرنے میں کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کیے رکھا اور اس کے لیے اپنی مساعی میں ذرہ برابر کسر نہیں چھوڑی۔تاہم انہوں نے کہا کہ ٹکراو¿ کا کوئی صاف ستھرا اور منصفانہ حل اس وقت تک تلاش نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ فلسطینی قومی مفاہمت پیدا نہ ہو جائے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کی سربراہی میں، فلسطینی دھڑوں کا اتوار کو مصر میں اجلاس ہوا جس میں 2007 سے، جب اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے فتح قیادت والی فلسطینی اتھارٹی سے غزہ کی پٹی پر پرتشدد طریقے سے کنٹرول حاصل کر لیا تھا، ان کی طول پکڑتی جارہی تقسیم کو ختم کرنے کی مساعی میں مصالحتی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ مصر کی میزبانی میں ہونے والی ملاقات کے بعد عباس نے اپنے مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی کے ساتھ فلسطینی کاز میں حالیہ پیش رفت اور فلسطینیوں کے درمیان تقسیم پر بھی بات چیت کی۔