Egyptian President meets leaders of the UAE, Bahrain, Jordan and Iraq ahead of Arab summitتصویر سوشل میڈیا

قاہرہ :(اے یو ایس ) مصرکی میزبانی میں شروع ہونے والے پانچ عرب ممالک کے سربراہ اجلاس سے قبل مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) بحرین، اردن اور عراق کے رہنماو¿ں سے ملاقات کی۔ مصری شہر العلمین میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں میزبا ن مصر کے علاوہ متحدہ عرب امارات، بحرین، اردن اور عراق کی قیادت شرکت کرے گی۔

السیسی کے ترجمان نے کہا کہ مصری رہنما نے پیرکے روز یو اے یا کے شیخ محمد بن زائد النہیان، اردن کے شاہ عبداللہ دوئم، بحرین کے شاہ شیخ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ اور عراق کے وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی سے ملاقات کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سربراہ اجلاس مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی دعوت پر ان ممالک کے درمیان مسلسل ہم آہنگی اور مشاورت کے فریم ورک کے اندر ہو رہا ہے، جس سے مشترکہ عرب امن پلان اور علاقائی اور بین الاقوامی چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔اس سربراہی اجلاس میں مشترکہ اقتصادی منصوبوں کے علاوہ فلسطینی کاز پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

قبل ازیں متحدہ عرب امارات کے صدرشیخ محمد بن زاید اتوار کے روز سرکاری دورے پر مصر پہنچے ہیں اور انھوں نے اپنے مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور علاقائی امورپر تبادلہ خیال کیا ہے۔یواے ای کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام کی رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماو¿ں نے دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کے بہت سے امیدافزا مواقع پربھی بات چیت کی ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی شراکت داری میں اضافہ ہوگا۔خاص طورپر دونوں برادر عوام اور ملکوں کی پائیدار ترقی اور خوش حالی کے حصول کے لیے اقتصادی اور ترقیاتی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر بات چیت کی ہے۔انھوں نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور کے علاوہ تازہ ترین علاقائی اورعالمی پیش رفت پر بھی خیالات کا تبادلہ کیا۔

وام نے مزید کہا کہ اس تناظر میں انھوں نے تنازعات اور بحرانوں کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کے لیے بات چیت، افہام وتفہیم اور سفارتی طریقوں کا سہارا لینے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھا جا سکے۔دونوں صدور کی اس ملاقات میں عرب خطے کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ عرب اقدامات اور اتحاد کو بڑھانے کی اہمیت پرزور دیا گیا۔انھوں نے خطے کے ممالک میں بحرانوں کے مستقل حل تک پہنچنے کی تمام کوششوں کی حمایت کا بھی اعادہ کیا ہے تاکہ ان ممالک میں سلامتی اور استحکام کو فروغ دیا جاسکے اور ان کے عوام کے لیے خوش حالی اورامن کے حصول میں مددمل سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *