واشنگٹن: (اے یو ایس ) امریکی ریاست نیویارک کے شہر بفلو میں ایک ا سٹور کے باہر ایک نسل پرست گورے کی فائرنگ میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہوگئے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ مبینہ حملہ آور کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔حکام نے بتایا کہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 13 افراد میں سے گیارہ سیاہ فام تھے۔ باقی دو سفید فام تھے ۔عدالتی کاغذات میں مشتبہ شخص کا نام کونکلن کے پےٹن گینڈرون کے طور پر بتایا گیا ہے ۔ایری کاو¿نٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی جان فلن نے کہا کہ اسے ریاستی عدالت میں فرسٹ ڈگری قتل کے الزامات پر گولی مارنے کے چند گھنٹوں بعد پیش کیا گیا جہاں ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف نہیں کیا ۔فلن نے مزید کہا کہ جج نے گینڈرون کو بغیر ضمانت کے حراست میں رکھنے اور اس کا فارنسک معائنہ کرانے کا بھی حکم دیا ۔
حکام نے بتایا کہ مقامی ابلا غی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ نوجوان بنگھمٹن کے قریب اسٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک کے بروم کمیونٹی کالج کا طالب علم تھا، گرفتار ہونے سے پہلے اس نے اقدام خودکشی کیا تھا ۔بفیلو کے پولیس کمشنر جوزف گرامگلیا نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ جب اسٹور پر افسران کا سامنا ہوا تو مشتبہ شخص نے اپنی گردن پر بندوق کی نال اپنی گردن سے لگا لی، لیکن انہوں نے اسے ہتھیار ڈالنے کے لیے کہا۔گراماگلیا نے کہا کہ بندوق بردار نے ٹاپس فرینڈلی مارکیٹس آو¿ٹ لیٹ کی پارکنگ میں تین افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا اور اس سے پہلے کہ ایک ریٹائرڈ پولیس افسر جو کہ ا سٹور کے سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کر رہے تھے، کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا ۔ ٹاپس کی کی رہائشی ایک نوجوان لڑکی ، شونیل ہیرس نے بتایا کہ اس نے اس نے 70 سے زیادہ گولیوں کی آوازیں سنی ہیں اور جب وہ اسٹور سے پیچھے سے باہر بھاگی تو وہ کئی بار گر گئی ۔
ریٹائرڈ فائر فائٹر کیتھرین کروفٹن نے ، جو قریب ہی رہائش پذیر ہیں، کہا کہ اس نے اپنے پورچ سے خونریزی کا آغاز دیکھا۔میں نے اسے اس عورت کو گولی مارتے دیکھا جو ا سٹور میں داخل ہو رہی تھی۔ اور پھر اس نے ایک اس عورت کو گولی مار دی جواپنی کار میں کریانہ کا سامان رکھ رہی تھی ۔ حکام نے اس واقعے کو ’نسلی منافرت‘ پر مبنی واقعہ قرار دیا ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، پولیس حکام نے بتایا ہے کہ ایک اٹھارہ سالہ سفید فام نوجوان نے جو فوجیوں کے انداز کا باڈی آرمر اور لباس پہنے ہوئے تھا، ایک سپر مارکیٹ کے باہر گاڑی سے اتر کر خریداری کرتے لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔مبینہ نوجوان حملہ آور اپنے ہیلمٹ میں نصب کیمرے سے حملے کو سوشل میڈیا پر براہ راست نشر بھی کر رہا تھا۔شہر کے پولیس کمشنر جوزف گراماگلیہ کے مطابق مبینہ حملہ آور،جو اسلکحہ سے پوری طرح لیس تھا،میں گاڑی سے اترا۔ اس نے ٹیکٹیکل گئیر اور ہیلمٹ پہن رکھا تھا۔ اس کے ہیلمٹ میں نصب کیمرے سے حملے کے مناظر براہ راست سوشل میڈیا پر دکھائے جا رہے تھے۔
پولیس کے مطابق، مبینہ حملہ آور نے اسٹور کے باہر چار افراد پر فائرنگ کی، جن میں سے تین ہلاک ہو گئے۔ سٹور کے اندر سے سیکیورٹی گارڈ نے حملہ آور پر جوابی فائرنگ کی، لیکن گولیاں حملہ آور کی سیفٹی جیکٹ سے ٹکرا کر ضائع ہو گئیں۔ پولیس حکام کے مطابق، اس کے بعد حملہ آور نے سیکیورٹی گارڈ اور سٹور کے اندر موجود افراد پر فائرنگ کی ۔پولیس کے مطابق حملہ آور کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے گیارہ افراد سیاہ فام اور دو سفید فام تھے۔ سپر مارکیٹ ایک ایسے علاقے میں ہے، جہاں زیادہ تر سیاہ فام افراد آباد ہیں ۔ مبینہ حملہ آور کو ایک مقامی عدالت میں پیش کر دیا گیا، جہاں اس کے خلاف قتل عمد کے الزامات کے تحت ناقابل ضمانت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔اس مقدمے کی سماعت اب آئیندہ ہفتے ہوگی۔
