نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو راجیہ سبھا میں تینوں زرعی قوانین پر جاری کسانوں کی تحریک واپس لینے کی اپیل کرتے ہو ئے اعادہ کیا کہ ان کی حکومت غریبیوں کے لیے وقف ہے اور غربت کے خاتمے کے لیے ضروری ہے انہوں نے کہا کہ کسانوں کو اپنا احتجاج واپس لینا چاہئے کوئی احتجاج حتمی نہیں ہے انہوں نے اپیل کیا کہ مختلف تنظیمیں اچھی تجاویز دیں اور بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کریں۔ واضح ہو کہ مودی نے جمعہ کو راجیہ سبھا میں بھی اپنے خطاب میں کہا تھا کہ زرعی قوانین اہم قوانین ہیں اور ان پر عمل درآمد کرنے کا یہی صحیح وقت ہے۔
انہوں نے کسانوں سے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ ملک کو مظاہرین کی وضاحت کرکے آگے بڑھانا ہوگا۔ چلو ساتھ چلتے ہیں اچھا اقدام ہے کسی نہ کسی کو کرنا تھا۔ میں نے کیا ہے ، گالیاں میرے حصے میں جا رہی ہیں ، جانے دو۔ وزیر زراعت مسلسل کام کررہے ہیں۔ ایک دوسرے کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘کسان احتجاج کررہے ہیں اور یہ ان کا حق ہے لیکن عمائدین وہاں بیٹھے ہوئے ہیں یہ اچھی بات نہیں ہے۔ انہیں واپس لے جائیے۔
ہم ساتھ بیٹھ کر بات کریں گے۔اسی دوران کسان تنظیموں نے پیر کو حکومت سے مذاکرات کے اگلے دور کی تاریخ طے کرنے کا مطالبہ کیا۔کسانوں کولفظی یقین دہانی پربھروسہ نہیں ہے۔کیوں کہ ’اب نہ گی مہنگائی کی مار‘،’اب نہ ہوگاناری پروار‘،’جی ایس ٹی کے فوائد‘،’دوکروڑروزگار‘اور’نوٹ بندی کے فوائد‘کاحال ملک دیکھ چکاہے۔
دوسری طرف کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے کہاہے کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ایم ایس پی ہے ، اور رہے گی لیکن انہوں نے یہ نہیں کہاہے کہ کم سے کم سہارا قیمت پر کوئی قانون بنایا جائے گا، ملک بھروسے پرنہیں چلتاہے۔ملک آئین اور قانون سے چلتاہے۔