بارش سے متواتر متاثر ہوتے رہنے والے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے ڈرا ہوجانے سے انگلستان نے تین ٹیسٹ میچوں کی سریز 1-0سے جیت کر ٹرافی پر قبضہ کر لیا۔
اس ٹیسٹ کی خاص بات یہ رہی کہ جیمز اینڈرسن نے پاکستان کے کپتان اور پہلی اننگز میں سنچری بنانے والے اظہر علی کو پہلی سلپ میں کپتان جو روٹ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کراکے اپنی600ٹیسٹ وکٹ مکمل کیں اور 600وکٹ لینے والے دنیا کے پہلے فاسٹ بولر ہونے کااعزاز حاصل کیا۔ وہ سب سے کم اووروں میں 600وکٹ پورے کرنے والے دنیا کے دوسرے اور انگلستان کے پہلے بولر ہیں ۔
سری لنکا کے متھیا مرلی دھرن نے 600وکٹ پوری کرنے کے لیے اینڈرسن سے چھ گیندیں کم کی تھیں۔ انگلستان نے اپنی پہلی باری میںزیک کرولی کی شاندار ڈبل سنچری اور وکٹ کیپر بٹلر کی 152رنز کی عمدہ اننگز کی بدولت8وکٹ پر583رنز بنا کر اننگز ڈکلیر کر دی تھی۔
جواب میں پاکستان کی پوری ٹیم 273رنز پر ہی ڈھیر ہو گئی ۔ اپنی پہلی اننگز میں پاکستانی بلے بازوں کا انگلش بولروں نے جس طرح جلوس نکالنا شروع کیا اس سے ایک موقع پر تو ایسا محسوس ہونے لگا تھا شاید پاکستان 100رنز بھی نہ بنا سکے گا کیونکہ محض75رنز پر اس کی نصف ٹیم جس میں اس کے چوٹی کے بلے باز تھے،پویلین واپس جا چکی تھی۔
لیکن کپتان اظہر علی اور مین آف دی سریز ایوارڈ کے مشترکہ فاتح وکٹ کیپر محمد رضوان کے ساتھ انہوںنے چھٹے وکٹ کے لیے 138رنز بنا کر کسی طرح200کا ہندسہ پار کر لیا لیکن اس کے بعد اظہر علی کا کوئی ساتھ نہ دے سکا اور وقفہ وقفہ سے وکٹ گرتی گئیںاور پوری ٹیم 273پر آؤٹ ہو گئی ۔ اظہر علی272گیندوں پر 21چوکوں کی مدد سے141رنز بنا کر غیر مفتوح رہے۔ لیکن اپنی ٹیم کو فالو آن کرنے سے نہ بچا سکے۔محمد رضوان نے 113گیندوں پر53رنز بنائے۔
انہوں نے پانچ چوکے اور ایک چھکا لگایا۔انگلستان کی طرف سے جیمز اینڈرسن نے5وکٹ لیے جبکہ اسٹورٹ براڈ کو دو اور ووکس اور بیس کو ایک ایک وکٹ ملی۔دوسری اننگز کا اگرچہ بہت معدہ آغاز کیا لیکن چوتھے روز کا کھیل ختم ہوتے ہوتے اینڈرسن اور براڈ پر مشتمل انگلستان کی سینیر فاسٹ بولنگ جوڑی نے پاکستان کی افتتاحی جوڑی کو 88رنز مجموعے پر ہی پویلین کی راہ دکھا دی۔ اور پاکستان پر شکست کے بادل منڈلانے لگے ۔ لیکن پانچویں روز تو گذشتہ چار روز سے زیادہ بارش ہوئی اور پاکستان یقینی شکست سے بچ گیا۔
ورنہ جس وقت اینڈرسن نے اظہر کو آؤٹ کر کے پاکستان کو تیسرا جھٹکا دیا تو ایسا لگ رہا تھا کہ اس بے جان پچ پر بھی انگلستان کے فاسٹ اٹیک کا جادو سر چڑھ کر بولے گا۔لیکن اس اننگز میں فارم میں آجانے والے بابر اعظم نے جارحانہ انداز میں بلے بازی کرتے ہوئے8چوکوں کی مدد سے 63 رنز کی غیر مفتوح اننگز کھیل کر پاکستان کو یقینی شکست سے بچا لیا۔
دونون کپتانوں کی رضامندی سے جس وقت میچ ختم ہوا تو پاکستان کا اسکور چار وکٹ پر187رنز تھا اور اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے اس ابھی مزید 123رنز درکار تھے ۔لیکن بارش نے مسیحائی کی اور پاکستان سریز میں ایک اور بڑی شکست سے بال بال بچ گیا۔اس اننگز کے بھی کامیاب بولر اینڈرسن ہی رہے ۔
چار میں سے دو وکٹ اینڈرسن کے ہی تھے۔زیک کرالی کو مین آف دی میچ اور محمد رضوان اور جوز بٹلر کو مشترکہ مین آف دی سریز قرار دیا گیا۔یہ سریز عالمی ٹیسٹ چمپین شپ کا ایک حصہ تھی۔ دونوں ٹیموں کو اس سریز کے اختتام پر13-13پوائنٹس دیے گئے۔