Erdogan urges Turks to boycott French goodsتصویر سوشل میڈیا

استنبول:( ا ے یوایس) ترکی اور فرانس کے درمیان گستاخانہ خاکوں کے معاملے پرپیدا ہونے والا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور صدر رجب طیب اردغان نے ترکوں سے فرانسیسی اشیاءکے بائیکاٹ کی اپیل کردی ہے۔ انھوں نے یورپی یونین کے لیڈروں پر زوردیا ہے کہ وہ فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں کے اسلام مخالف ایجنڈا کو روکیں۔طیب اردغان نے ہفتے کے روز فرانسیسی صدر کے بارے میں یہ کہا تھا کہ انھیں مسلمانوں سے مسئلہ درپیش ہے اور انھیں اپنی ذہنی صحت کے معائنے کی ضرورت ہے۔

اس بیان کے ردعمل میں فرانس نے انقرہ میں متعیّن اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔ترک صدر نے سوموار کو ایک بیان میں کہا ہے:” جس طرح وہ یہ کہتے ہیں کہ فرانس میں ترک برانڈز کی اشیاکی خریداری نہ کی جائے،اسی طرح میں بھی اپنے تمام شہریوں سے پر زور اپیل کرتا ہوں کہ وہ کبھی فرانسیسی برانڈز کی مدد کریں اور نہ انھیں خرید کریں۔“

ترکی کے ادارہ شماریات کے مطابق فرانس ملکی درآمدات کا دسواں بڑا ذریعہ ہے اور وہ ترکی کی برآمدات کی ساتویں بڑی مارکیٹ ہے۔فرانسیسی درآمدی اشیاءکے علاوہ ترکی میں فرانسیسی کاریں بھی سب سے زیادہ تعداد میں فروخت ہوتی ہیں۔صدر ایردوآن نے کہا کہ ”یورپ میں مسلمانوں کو بالکل اس طرح کی ”نسلی تطہیری مہم “ کا سامنا ہے،جس طرح کی مہم دوسری عالمی جنگ سے قبل یہود کے خلاف برپا کی گئی تھی۔“

انھوں نے بعض مغربی لیڈروں پر اسلام فوبیا کا چیمپئن ہونے کا الزام عاید کیا ہے اور انھیں فاشسٹ قرار دیا ہے۔انھوں نے کسی مغربی لیڈر کا نام لیے بغیر کہا کہ ”آپ حقیقی معنوں میں فاشسٹ ہیں اور آپ کا سلسلہ نازی ازم سے جا کر جڑ جاتا ہے۔“دوسری جانب فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے ”اسلامیت علیحدگی پسندی“ سے جنگ کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ فرانس میں بعض مسلم کمیونیٹیوں کو اس سے خطرات لاحق ہیں۔

اس کے جواب میں رجب طیب ایردوآن نے ترکی میں ماہ ربیع الاوّل میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہفت روزہ تقریبات کے آغاز کے موقع پر کہا کہ ”یورپی لیڈروں کو عمانوایل ماکروں کے اسلام مخالف ایجنڈے کو روکنا چاہیے۔“فرانس میں 16 اکتوبر کو ایک اسکول کی جماعت میں اظہاررائے کی آزادی کے نام پر پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز گستاخانہ خاکے دکھانے کے واقعے کے بعد سے ایک بھونچال برپا ہے۔ایک چیچن نڑاد نوجوان نے جماعت میں خاکے دکھانے والے فرانسیسی استاد کا سرقلم کردیا تھا۔

واضح رہے کہ ترکی اور فرانس دونوں معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو میں شامل ہیں لیکن ان کے درمیان شام ، لیبیا ، مشرقی بحرمتوسط کی ساحلی حدود اور ناگورنوقراباغ میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری نئے تنازع سمیت پر مختلف امور کے بارے میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *