Erdogan’s Turkey sole supporter of Pak for removal from Grey List at FATF Paris Plenaryتصویر سوشل میڈیا

فرانس کے دارالخلافہ پیرس میں21تا23اکتوبر ہونے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں 39 ارکان میں سے ترکی واحد ملک تھا جس نے پاکستان کا نام گرے لسٹ سے حذف کرنے کی وکالت کی تھی۔پاکستان ترکی میں بڑھتے تعلقات سعودی عرب کے زیرقیادت قائم نظام سے بالا تر ایک ایک نئے بنیاد پرست اسلامی اتحاد کا مظہر ہے۔

ترکی رجب طیب اردغا ن کی، جو اپنی سیاسی بقاءکے لیے خلافت عثمانیہ کی میراث کو بحال کرنے کے شدت سے خواہاں ہیں، سربراہی میں آرمینیا کے ساتھ پرانے تنازعہ میں ٹانگ اڑاتے ہوئے پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر چھاپہ ماروں کو آذر بائیجان بھیج رہا ہے۔ فرانس اور جرمنی مقیم سفارت کاروں کے مطابق سوائے ترکی کے تمام ممالک پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کی موافقت میں تھے کیونکہ اس نے مقررہ میعاد میں شرائط پاری نہیں کی تھیں۔

واضح ہوکہ پاکستان نے 27 نکاتی ایکشن پلان میں سے 6پر عمل آوری نہیں کی ۔اجلاس کے بعد ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ پاکستان کو باقی 6نکات پر بھی عمل آوری کے لیے فروری 2021تک مہلت دی جارہی ہے ۔اگرچہ اس مکمل اجلاس سے قبل بین الاقوامی تعاون جائزہ گروپ (آئی سی آر جی) کے اجلاس میں ترکی ، چین اور سعودی عرب نے تکنیکی بنیادوں پر پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کے بات کہی تھی لیکن اجلاس ہوتے ہوتے پاکستان کی حمایت میں صرف ترکی رہ گیا تھا۔

مشرق وسطیٰ کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے ایک مشاہد نے کہا ”ترکی عراق ، شام سے لے کر لیبیا اور آذربائیجان تک ہر جگہ جھگڑے و تنازعات کھڑے کر رہا ہے۔وہ پاکستان کے ساتھ، آئی ایس آئی اور اسلامی بغاوتوں اور دہشت گردی پھیلانے کے فوجی تجربہ سے دنیا کے مختلف حصوں میں بڑے پیمانے پر تشدد ، عدم استحکام اور بدامنی پھیلا رہا ہے۔“

پاکستان کی طرح ، ترکی بھی آرمینیا اور آذر بائیجان معاملہ پر روس کے لیے ، روس سے اسلحہ خریدنے پر امریکہ کے لیے ، تارکین وطن کے معاملات پر یورپی یونین کے لیے اور جموں و کشمیر میں غیر ضروری مداخلت پر ہندوستان کے لیہے ایک ناپسند اور اچھوت ملک ہو گیا ہے۔ ترکی کے چین شاید ہی تعلقات ہوں حالانکہ موخر الذکر ایک بڑی تجارتی منڈی ہے ۔

دفاعی تعاون اور جموں و کشمیر کے معاملے پر ہند مخالف بیان بازی کے لیے پاکستان ترکی پر انحصار کرتا ہے۔ پاکستان کا ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ کیس پر اب فروری 2021 میں جائزہ لیا جائے گا ۔اور آج بھی تمام ہند مخالف دہشت گرد گروپس اور مافیا ڈانز خواہ 1993 ممبئی دھماکے کاملزم داو¿د ابراہیم ہو ، 2008 ممبئی خونریزی کا اصل ملزم حافظ سعید ہو یا 2016 پٹھان کوٹ فضائیہ کے اڈے کا ملزم مسعود اظہرہو سب اسی ملک میں مقیم ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *