Ethiopia declares victory as military takes Tigray capitalتصویر سوشل میڈیا

عدیس ابابا:(اے یوایس)ایتھوپیا کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے باغیوں کے کنٹرول والے علاقے تیگرائے کے دارالحکومت میکیلے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں لکھا کہ میکیلے کا مکمل کنٹرول اب مرکزی حکومت کے پاس ہے اور یہ کہ باغی گروپ تیگرائے پیپلز لبریشن فرنٹ کی جانب سے یرغمال بنائے گئے ہزاروں فوجیوں کو بھی رہا کرا لیا گیا ہے۔

ایتھوپیا کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ابی احمد کا کہنا ہے، ”اب ہمیں تباہی کے بعد تعمیر نو کا اہم کام کرنا ہے اور تیگرائے میں امن کی بحالی کو یقینی بنانا ہے۔“ تاہم باغی گروپ کے سربراہ ڈیبریٹسیون گیبریمیشائل کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم کی جانب سے ابی احمد کی حکومت کے خلاف جنگ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو موبائل میسیج کے ذریعے بتایا، ”اس ظلم سے ہم قبضہ کرنے والوں کے خلاف لڑائی میں مزید متحد اور پر عزم ہوگئے ہیں۔“ابی احمد نے تین ہفتے قبل اس گروپ کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ اتوار کو تیگرائے مزاحمت کاروں کو الٹی میٹم دیا گیا تھا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں یا پھر بڑے حملے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ حکومت کی تین روزہ دھمکی کی مہلت بدھ کو ختم ہو گئی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ میکیلے پانچ لاکھ آبادی کا ایک بڑا شہر ہے۔ایتھوپیا کے انتہائی شمالی علاقے تیگرائے میں حکومت مخالف مزاحمتی عمل کو کنٹرول کرنے کے لیے ابی احمد حکومت نے چار نومبر سے فوجی مشن شروع کر رکھا ہے۔ اس کی فوری وجہ تیگرائے باغیوں کا ملکی فوج کی شمالی کمانڈ پر کیا گیا حملہ تھا۔ اس حملے میں کئی افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔

اس حملے کے حوالے سے محاذِ آزادی تیگرائے کا کہنا تھا کہ یہ ایک دفاعی کارروائی تھی۔اس مسلح تنازعے کی وجہ سے تیس ہزار افراد مہاجرت کا شکار ہو چکے ہیں۔ یہ افراد ایتھوپیا کے ہمسایہ ملک سوڈان کے سرحدی قصبے میں خیموں میں مقیم ہیں۔ افریقی یونین کی مصالحتی کوششوں کو وزیر اعظم ابی احمد کی حکومت نے تسلیم نہیں کیا۔ دوسری جانب افریقی یونین نے اس تنازعے کے حل کے لیے ایک خصوصی ایلچی بھی مقرر کر رکھا ہے۔واضح رہے کہ ٹیلیفون اور انٹرنیٹ کی سہولتیں نہ ہونے کے سبب اس علاقے کی اصل صورتحال کے بارے میں آزاد ذرائع سے معلومات نہیں مل رہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *