تہران:(اے یو ایس )یورپی یونین کے وزیر خارجہ جوزف بوریل نے بروسلز میں ایرانی حکام سے ملاقات کے لیے اپنی “آمادگی” کا اظہارکرتے ہوئے تہران سے مطالبہ کیا کہ وہ وقت ضائع نہ کرے اور اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی میز پر جلد واپس آئے۔بوریل نے واشنگٹن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ میں جانتا ہوں کہ ایرانی کسی نہ کسی طرح بطور کوآرڈینیٹر مجھ سے اور جوہری معاہدہ 2015 کی کونسل کے ارکان سے گفتگو کرنا چاہتے ہیں۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یورپی یونین کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ میں ایرانیوں سے ملنے کو تیار ہوں مگر معاہدے کو بچانے کے لیے وقت کم رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ کوئی مخصوص تاریخ نہیں دے سکتے۔
البتہ اگر ضروری ہوا تو وہ ان سے ملنے کے لیے تیار ہیں۔ جوزف بوریل نے بتایا کہ انہوں نے جمعرات کو امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کے ساتھ واشنگٹن میں بات چیت کی جس میں ایران کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ یہ بہت ضروری ہے لیکن مجھے اس سلسلے میں ایک طرح کے اسٹریٹجک صبر کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ ہم اپنے آپ کو ناکام ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔
یورپی یونین کے مذاکرات کار اینریک مورا نے جمعرات کو تہران کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے ایرانی حکومت پر زور دیا کہ وہ جون سے معطل مذاکرات دوبارہ شروع کرے۔ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ “دونوں فریقوں نے” آنے والے دنوں میں “برسلز میں” مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔قابل ذکر ہے کہ واشنگٹن نے یک طرفہ طور پر بین الاقوامی معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی اور تہران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس کے بدلے میں ایران نے معاہدے کے تحت اپنے جوہری پروگرام پر عائد پابندیوں کو نظرانداز کردیا تھا۔واشنگٹن اور تہران کے درمیان بالواسطہ ویانا مذاکرات اپریل میں معاہدے پر دستخط کرنے والے دیگر فریقوں یعنی چین، روس، جرمنی، فرانس، برطانیہ اور یورپی یونین کی ثالثی کے ذریعے شروع ہوئے تھے لیکن جون سے مذاکرات معطل ہیں۔
