اسلام آباد: یورپی یونین نے پاکستان میں صحافیوں کے تشدد ، دھمکیوں ، اغوا اور قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حالیہ برسوں میں میڈیا کی آزادی میں واضح ، منفی رجحان کا اشارہ ہے ۔جیو ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق خارجہ امور اور سیکورٹی پالیسی کی ترجمان نبیلہ مسرالی نے منگل کو کہا کہ یہ پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کے مجموعی ماحول کے لیے نقصان دہ ہے اور بیرون ملک پاکستان کے امیج پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ مسرالی نے کہا کہ یورپی یونین وسیع اور منظم ہراسانی کرنے کے بارے میں بھی فکر مند ہے۔ خاص طور پر خواتین صحافیوں کے لیے جن توہین آمیز زبان اور تشدد آمیز دھمکیوں سمیت مربوط مہمات کے ذریعے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔
جیو ٹی وی کے مطابق ترجمان نے کہا کہ یورپی یونین اظہار رائے کی آزادی کی اہمیت اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں صحافیوں کے تحفظ کی ضرورت کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ مسرالی نے کہا کہ 3 نومبر 2020 کو وزیر خارجہ قریشی کے ساتھ پانچویں یورپی یونین پاکستان اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں(امور خارجہ اور سکیورٹی پالیسی یونین کے اعلیٰ نمائندہ ) جوزپ بوریل نے پاکستان میں اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔اس سے قبل جون میں تین بین الاقوامی حقوق گروپوں نے پاکستان میں صحافیوں پر حالیہ حملوں اور عمران خان کی قیادت والی حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں پر بڑھتے ہوئے دبا و¿پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
پجووک افغان نیوزکی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو)، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انٹرنیشنل کمیشن آف جورسٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ مجرمانہ ذمہ داری کے مشتبہ افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ گزشتہ ماہ پاکستان کے دارالحکومت میں ملک کی تنقید کے لئے جانے جاتے اسلام آباد میں مقیم صحافی اسد علی طور پر حملہ کیا گیا تھا۔حملہ آور وں نے ا نکے گھر میں گھس کر ان پر بے رحمی سے حملہ کیا۔ پچھلے سال ، حکام نے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کے لیے تبصروں کی وجہ سے غداری کا الزام لگایا گیا تھا۔ پجووک افغان نیوز کی رپورٹ کے مطابق بعد میں ایک عدالت نے الزامات کو خارج کر دیا۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس ( آئی ایف جے ) نے عالمی صحافت پر وائٹ پیپر شائع کیا ہے۔ پاکستان سمیت پانچ ممالک کو صحافت کے لیے دنیا کا خطرناک ترین ملک کے طور پر لسٹڈ کیا گیا ہے۔ بتادیں کہ پاکستان میں 1990 سے اب تک 138 صحافی مارے گئے ہیں۔