EU "highly concerned" over Iran's uranium enrichment programتصویر سوشل میڈیا

جنیوا: (اے یو ایس) یورپی یونین نے ایران کی جانب سے ‘فوردو’ جوہری پلانٹ پر یورینیم کی 20 فی صد سے زاید مقدار کی افزودگی کو ایٹمی معاہدے کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ یونین کا کہنا ہےکہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ناگزیر ہے۔یورپی یونین کے ترجمان پیٹر اسٹانو نے ‘العربیہ’ کو بتایا کہ ایران کو جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنا ضروری ہے۔

انھوں نے بتایا کہ تہران کے یورینیم کی افزودگی بڑھانے کے فیصلے کے سنگین نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ یہ اقدام ایٹمی معاہدے کی ایک بڑی خلاف ورزی ہے جو 2015 میں بڑے ممالک کے ساتھ طے پایا تھا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو اپنی جوہری ذمہ داریوں کی پابندی کرنا ہوگی۔ یورپی یونین ‘آئی اے ای اے’ کی رپورٹ کا مطالعہ کرے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ تہران کیا کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن امریکا کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر واپس لائیں گے۔بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ ایجنسی کا ڈائریکٹر جنرل آج رکن ممالک کو ایران میں ہونے والی حالیہ پیشرفت سے آگاہ کرے گا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے انسپکٹرز فوردو پلانٹ پر سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔

ان کی معلومات کی بنیاد پر ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی آج ایجنسی کے ممبر ممالک کو رپورٹ پیش کریں گے۔درایں اثنا اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایران کے اس اقدام کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے ایران پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا الزام عاید کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کبھی بھی تہران کو ایسے ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ یورینیم افزودگی کے بارے میں ایران کے فیصلے کو صرف جوہری ہتھیاروں کے پروگرام تیار کرنے کے اپنے ارادے پر عمل درآمد جاری رکھنے کی کوشش کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے۔اس سے قبل ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے کہا ہے کہ UF6 افزودہ یورینیم کی پہلی پیداوار چند گھنٹوں میں حاصل کرلی جائے گی۔

انہوں نے فوردو پلانٹ پر یورینیم کی تقویت سازی کے عمل کو 20 فی صد سے زاید کرنے کا الزام مسترد کردیا اور کہا کہ ایران جوہری معاہدے کے اندر رہ کر کام کر رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *