بروسلز: عرب لیگ اور پھر تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد یورپی یونین نے بھی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ امن منصوبہ مسترد کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی یورپی یونین نے مزید فلسطینی علاقوں کے الحاق کے لیے اسرائیلی منصوبوں پر اظہار تشویش کیا۔
ایک بیان میں یورپی یونین کے خارجہ پالیسی سربراہ جوزف بوریل نے کہا کہ یورپی یونین 1967کے خطوط کی بنیاد پر، جو ملک اسرائیل اور ایک آزاد،جمہوری، خود مختار اور برقرار رہنے والی ریاست فلسطین کو الگ کرتے ہیں،دو ملکی حل کے لیے پابند عہد ہے۔
بوریل نے مزید کہا کہ امریکی اقدام ان متفقہ بین الاقوامی پیمانوں سے انحراف ہے۔انہوںنے کہا کہ فوری اور پائیدار امن کے لیے حل طلب حتمی درجہ کے معاملات طرفین میں راست مذاکرات کے توسط سے طے کیے جانے چاہئیں۔ان میں خاص طور پر سرحدوں ، یروشلم کی حیثیت ، سلامتی اور پناہ گزیں مسئلہ سے متعلق معاملات شامل ہیں۔
ٹرمپ کے منصوبے کا اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے خیر مقدم کیا تھا لیکن فلسطینی صدر محمود عباس نے اسے بکواس قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
خلیجی عرب ممالک نے بھی اسے ”جانبدار“ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا ۔اس منصوبہ کی رسم نقاب کشائی کے موقع پر اسرائیلی عہدیداران تو موجود تھے لیکن کسی فلسطینی نمائندے نے اس تقریب میں شرکت نہیں کی۔