بروسلز:یورپی پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ افغانستان میں سیاسی تبدیلی کے بعد افغان خواتین کی صورت حال پر بات کرنے کے لیے وہ یکم تا2فروری ’افغان خواتین ایام‘کے عنوان سے دو روزہ اجلاس منعقد کرنے والی ہے۔یورپی پارلیمنٹ نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اجلاس میں یورپی پارلیمنٹ، اقوام متحدہ کے نمائندے، ہالی ووڈ کی مشہور اداکارہ انجیلا جولی، متعدد بین الاقوامی اداروں کے نمائندے اور چھ افغان خواتین شرکت کریں گی۔
علاوہ زیں افغانستان کے اندر خواتین کی صورت حال کو بہتر بنانے اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے متعدد سماجی کارکنان اجلاس میں افغان خواتین کی نمائندگی کے لیے مدعو کیے جانے کے منتظر ہیں ۔اجلاس میں افغان خواتین کی نمائندگی سیما ثمر، حبیبہ سرابی، آریانہ سعید، ظریفہ غفاری، حوریہ مصدق اور شہرزاد اکبر کریں گی۔یورپی پارلیمنٹ کے صدر، یورپی کمیشن کے صدر، اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سیما ثمر اور انجلینا جولی اجلاس میں اہم مقررین ہوں گی۔
سابق افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم کی سابق رکن، حبیبہ سرابی نے دوحہ میں کہا کہ یورپی یونین کے لیے یورپی یونین کے لیے یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس میں میرا پیغام یہ ہے کہ افغان خواتین کو نہ بھولیں اور افغانستان کے اندر افغان عوام کی صورت حال کو سمجھیں۔ یورپی پارلیمنٹ کے نیوز لیٹر میں افغانستان میں خواتین کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیا گیا ہے۔لیکن امارت اسلامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ایسے مذاکرات کا خیرمقدم کرتی ہے جس میں افغان اور اسلامی اقدار کو مدنظر رکھا گیا ہو۔
امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان، انعام اللہ سمنگانی نے کہا کہ امارت اسلامیہ ایسے مذاکرات کا خیرمقدم کرتی ہے جو چیلنجنگ کے بجائے تعمیری ہو ۔دریں اثنا، حقوق نسواں کے متعدد کارکنوں نے اس حقیقت پر تنقید کی ہے کہ افغان خواتین کی نمائندگی کے لیے منتخب ہونے والی تمام شخصیات بیرون ملک مقیم ہیں۔خواتین کے حقوق کی کارکن شبانہ شبدیز نے کہا کہ وہ خواتین جو افغانستان کے اندر خواتین کی صورتحال کو سات سمندر پار بیٹھ کر دیکھتی ہیں وہ خواتین کی حقیقی نمائندگی نہیں کر سکتیں، وہ ہماری سول سوسائٹی کی نمائندگی نہیں کر سکتیں، وہ سیاست کی نمائندگی نہیں کر سکتیں۔
ملک سے فرار ہوجانے والے رہنما اور سول سوسائٹی کے بھی وہ کارکن اور افغان خواتین کے حقوق کے کارکن جو فرار ہو گئے وہ کبھی بھی افغان خواتین کی نمائندگی نہیں کر سکتے۔ افغان خاتون کی نمائندہ وہ ہوتی ہے جو سڑکوں پر نکلتی ہے اور طالبان کے کوڑوں اور گولیوں کا نشانہ بنتی ہے۔
