اسلام آباد: پاکستان میں توہین مذہب کے غیر تصدیق شدہ اور جعلی الزامات میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں لنچنگ اور اس جیسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سینٹر فار سوشل جسٹس نے اپنی ہیومن رائٹس آبزرور 2022 کی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں توہین مذہب کا ہر دوسرا ملزم مسلمان ہے۔ سینٹر فار سوشل جسٹس نے اپنی ہیومن رائٹس آبزرور 2022 کی رپورٹ میں بتایا کہ 2021 میں توہین مذہب کے الزام میں سب سے زیادہ تعداد مسلمانوں کی تھی۔اس کے بعد احمدی، ہندو اور عیسائی برادری کے لوگ ہیں۔ اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ پاکستان میں توہین مذہب کے غیر تصدیق شدہ اور جعلی الزامات کے واقعات میں گزشتہ برسوں کے دوران اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے لنچنگ اور اسی طرح کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
وہاں توہین مذہب کے قوانین کو ذاتی عناد کی وجہ سے نہ صرف غیر مسلموں کے خلاف بلکہ مسلمانوں کے خلاف بھی غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق توہین مذہب کے تحت کل 84 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جن میں سے 42 مسلمان، 25 احمدی، سات ہندو اور تین عیسائی تھے۔
انسانی حقوق کے مبصر 2022 کی اس رپورٹ میں نہ صرف توہین مذہب کے اعداد و شمار کا احاطہ کیا گیا ہے بلکہ لنچنگ کے واقعات سے متعلق معلومات بھی دی گئیں ہیں۔ اس میں لنچنگ کے تین معاملے رکھے گئے ہیں۔ اس میں سیالکوٹ میں سری لنکا کا شہری پرینکا کمار کا لنچنگ بھی شامل ہے۔
