تل ابیب:(اے یو ایس ) اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ تامیر باردو کا کہنا ہے کہ موجودہ اسرائیلی حکومت کی مخالفت سے قطع نظر امریکا اور ایران غالبا جوہری معاہدے کی طرف لوٹ جائیں گے۔بدھ کے روز اسرائیلی سیکورٹی قیادت کی مشترکہ کانفرنس اور اسرائیلی اخبار ہآرٹز سے گفتگو کرتے ہوئے باردو کا کہنا تھا کہ “اس حوالے سے یقین کے ساتھ کچھ کہنا کافی دشوار ہے ،،، البتہ میں فرض کرتا ہوں کہ ہاں ایسا ہو جائے گا”۔
موساد کے سابق سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ فرض کرتے ہیں کہ اسرائیلی اپنی چاہت کے مطابق تصرف کرے گا۔ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیلی حملے کے خطرات کے حوالے سے باردو نے کہا کہ “تمام لوگ یہ بات سمجھتے ہیں کہ کسی ایک جوہری ٹھکانے کو دھماکے سے اڑا دینا اس صورت حال کو ختم نہیں کرے گا۔
کوئی بھی شخص جو یہ سمجھتا ہے کہ اس معاملے کے ساتھ عراق کے جوہری ری ایکٹروں (جن پر اسرائیل نے 1981 میں حملہ کیا تھا) یا شام کے جوہری ری ایکٹروں (جن پر اسرائیل نے 2007 میں حملہ کیا تھا) کی طرز پر نمٹا جائے گا وہ اس صورت حال کو سمجھنے سے محروم ہے”۔دوسری جانب نیتن یاہو حکومت میں قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ جیکب ناجل نے باردو کے بیان پر اعتراض کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ “جہاں تک پرانے جوہری معاہدے کی طرف لوٹنے کی بات ہے تو مجھے تشویش ہے کہ ہم بنا کسی توقف کے اس کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو یہ ایک المیہ ہو گا۔ اگر کوئی سمجھوتا ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں بڑا نقصان ہو گا”۔قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ نے خبردار کیا کہ اگر امریکا جوہری معاہدے میں واپس لوٹا تو “پھر امریکا کے پاس کوئی جواز نہیں ہو گا کہ وہ ایران کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی پر پک اسنیپ پابندیوں کو دوبارہ عائد کرے۔