Expulsion of French envoy no solution to blasphemy in the West: Pakistan PM Khanتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد:(اے یوایس)پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ رسول پاک ﷺ کی توہین کے معاملے پر کالعدم تحریکِ لبیک پاکستان اور حکومت کا مقصد ایک ہی ہے تاہم فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنا مسئلے کا حل نہیں۔پیر کو قوم سے اپنے مختصر خطاب میں عمران خان نے کہا کہ فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنے اور تعلقات ختم کرنے سے پاکستان کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ا±ن کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی ٹیکسٹائل مصنوعات کا 50 فی صد یورپی ممالک کو برآمد کرتا ہے۔ اگر فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجا تو اس سے نہ صرف ملک کو معاشی نقصان پہنچے گا بلکہ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہو گا۔ا±ن کا کہنا تھا کہ پیغمبرِ اسلام کی توہین کے معاملے پر مسلمان ممالک کے سربراہان اقوامِ متحدہ اور دیگر پلیٹ فارمز پر دنیا کو اپنے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ 50 مسلمان ملکوں میں سے کہیں بھی ایسے مظاہرے نہیں ہو رہے اور نہ ہی سفیر واپس بھیجنے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔ٹی ایل پی سے مذاکرات کے حوالے سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ ا±ن کے ساتھ حکومت کے مذاکرات چل رہے تھے۔ لیکن ہمیں پتا چلا کہ وہ اسلام آباد کی جانب مارچ کا منصوبہ بنا چکے ہیں اور یہیں سے مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹا۔ا±ن کا کہنا تھا کہ حالیہ پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس کی 40 گاڑیوں کو جلایا گیا ہے۔ لوگوں کی املاک کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔ چار پولیس اہل کار ہلاک جب کہ 800 سے زائد زخمی ہوئے۔عمران خان نے کہا کہ مظاہروں کے دوران سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں چلتی رہیں۔ ا±ن کے بقول چار لاکھ ٹوئٹس میں سے 70 فی صد فیک اکاو¿نٹس سے کی گئی تھیں جن میں بھارتی اکاو¿نٹس بھی شامل تھے جو پاکستان میں خانہ جنگی کے ٹرینڈز چلا رہے تھے۔وزیرِ اعظم نے حزبِ اختلاف کی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے کالعدم تحریکِ لبیک کا ساتھ دے رہی ہیں۔

ادھر تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈاو¿ن کے معاملے پر پیر کو ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ ا?رائی کی نذر ہو گیا جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس جمعرات تک کے لیے ملتوی کر دیا۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے امید ظاہر کی ہے کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ جاری مذاکرات کے نتیجے میں مذہبی جماعت اپنے احتجاج کو ختم کردے گی اور ملک میں امن و امان کی صورتِ حال خراب نہیں ہو گی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعت کی قیادت سے مذاکرات کے دو دور ہو چکے ہیں۔نور الحق قادری نے کہا کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کے حوالے سے ٹی ایل پی قیادت کے ساتھ حکومتی وزرا کے کیے گئے معاہدے کے تحت اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لانے کو تیار ہیں۔یاد رہے کہ اتوار کو لاہور میں واقع ٹی ایل پی کے مرکز کے باہر جاری دھرنے کو ختم کروانے کے نتیجے میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کاروں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں ٹی ایل پی کے مطابق اس کے تین کارکن ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔وفاقی وزیر نے اسپیکر قومی اسمبلی سے استدعا کی کہ وہ اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دیں۔وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ علما کرام اور ملک کے دینی طبقے کا بہت احترام ہے مگر خارجہ پالیسی کا تعین پارلیمان اور دفترِ خارجہ کا کام ہے۔حزب اختلاف کے رہنماو¿ں نے تحریک لبیک کے معاملے پر حکومت کو ا?ڑے ہاتھوں لیا۔

سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا اس وقت ملک افواہوں کی زد میں ہے، میڈیا بلیک آو¿ٹ ہے اور وزیر داخلہ ایوان کو صورتِ حال سے آگاہ کرنے کو تیار نہیں۔انہوں نے کہا ہے حکومت خطرناک سمت میں جا رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت نے تحریک لبیک سے معاہدہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر کیوں کیا۔اس دوران مزید اپوزیشن اراکین کو بات نہ کرنے کی اجازت دینے پر ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی جس پر اسپیکر نے اجلاس جمعرات تک کے لیے ملتوی کر دیا۔خیال رہے کہ مذہبی جماعت کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے 20 اپریل کی رات کو لاہور سے اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کر رکھا ہے جس کا مطالبہ ہے کہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر فرانس کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔تحریک لبیک نے فرانس میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے معاملے پر پاکستان سے فرانس کے سفیر کو 16 فروری تک بے دخل کرنے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی فروری میں اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ ان کی حکومت ٹی ایل پی کے مطالبات کو 20 اپریل کے بعد پارلیمنٹ میں لے کر جائے گی۔

اس سے قبل ٹی ایل پی نے مذکورہ معاملے پر ماضی میں طے پانے والے ایک معاہدے پر عمل درآمد نہ کرنے کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی جسے 11 جنوری کو طے پانے والے نئے معاہدے کے بعد ملتوی کر دیا گیا تھا۔گیارہ جنوری کو ہونے والے معاہدے میں حکومت کی نمائندگی وفاقی وزیرِ مذہبی امور پیر نورالحق قادری اور وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کی تھی۔ ٹی ایل پی کی نمائندگی کرنے والوں میں غلام غوث، ڈاکٹر محمد شفیق، غلام عباس اور محمد عمیر شامل تھے۔البتہ، حکومتِ پاکستان کا کہ موقف تھا کہ پارلیمنٹ میں قرارداد لانے سے متعلق ٹی ایل پی سے مذاکرات جاری تھے کہ پتا چلا کہ وہ اسلام آباد کی جانب مارچ کی کال دے چکے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *