اسلام آباد: ( اے یوایس ) وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اتوار کے روز فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں گزارش کی ہے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے اسلام مخالف مواد ہٹائیں اور ایسا اسلاموفوبک مواد شائع کرنے پر پابندی عائد کریں۔
وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ اس خط کے متن میں عمران خان نے مارک زکربرگ سے کہا ہے کہ ’وہ ان کی توجہ فیس بک پر ایسے اسلام مخالف مواد کی طرف دلانا چاہتے ہیں جو عالمی سطح پر نفرت، شدت پسندی اور پرتشدد واقعات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔عمران خان کا یہ خط ایک ایسے وقت میں آیا ہے کہ جب فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون مسلمانوں سے متعلق اپنے ایک بیان پر تنقید کی زد میں ہیں۔ عمران خان کے مطابق میکرون نے ’اسلاموفوبیا کو فروغ دینے کا انتخاب کیا۔‘اس سے قبل ترک صدر طیب اردوغان اس معاملے پر میکرون کو ’دماغی علاج‘ کا مشورہ دے چکے ہیں۔ رواں ماہ میکرون نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسلام پوری دنیا میں ‘بحران کا مذہب’ بن گیا ہے۔
پیرس میں ایک استاد نے اپنے طلبہ کو پیغمبرِ اسلام کے توہین آمیز خاکے دکھائے تھے جس کے بعد انھیں قتل کر دیا گیا تھا۔تاحال فیس ب±ک کی جانب سے اس سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔وزیر اعظم عمران خان نے مکتوب میں لکھا ہے کہ ’میں ہولوکاسٹ (یورپ بھر میں یہودیوں کے قتلِ عام) پر تنقید یا اس پر سوال اٹھانے کے خلاف آپ کے اقدامات کی قدر کرتا ہوں۔ ‘انھوں نے خط میں لکھا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ آپ اسلاموفوبیا اور اسلام مخالف مواد کے خلاف فیس بک پر اسی نوعیت کی پابندی لگائیں جیسے آپ نے ہولوکاسٹ سے متعلق عائد کی ہے۔ نفرت کے پیغام پر مکمل طور پر پابندی ہونی چاہیے۔‘
‘وزیر اعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر پیغمبر اسلام کے متنازع خاکوں پر فرانسیسی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سلسلہ وار ٹویٹس کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں جب فرانس کے صدر انتہا پسندوں کو موقع فراہم کرنے کے بجائے مرہم رکھ سکتے تھے، یہ بدقسمتی ہے کہ انھوں نے اسلاموفوبیا کو فروغ دینے کا انتخاب کیا۔اپنی ٹوئٹس میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میکرون نے تشدد کی راہ اپنانے والے دہشت گردوں، چاہے وہ مسلمان ہوں، سفید فام نسل پرست، یا نازی نظریات کے حامی، ا±ن پر حملہ کرنے کے بجائے اسلام پر حملہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ میکرون نے دانستہ طور پر مسلمانوں بشمول اپنے شہریوں کو اشتعال دلایا ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ایک اچھے رہنما کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو تقسیم کرنے کے بجائے متحد کرتا ہے جیسا کہ نیلسن منڈیلا نے کیا۔واضح رہے کہ فرانس کے صدر میکرون نے رواں ہفتے کے اوائل میں پیغمبرِ اسلام کے متنازع کارٹون کے حوالے سے فرانس کے مو¿قف کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا تھا۔انھوں نے کہا تھا کہ فرانس ’ان کارٹونوںسے دستبردار نہیں ہو گا۔‘انھوں نے یہ بیان فرانس میں ایک ٹیچر کے قتل کے بعد دیا تھا جنھیں مبینہ طور پر پیغمبرِ اسلام کے متنازع خاکے کلاس میں دکھانے پر قتل کر دیا گیا تھا۔
فرانسیسی صدر میکخواں نے اپنے ایک اور بیان میں کہا تھا کہ اسلام پوری دنیا میں ‘بحران کا مذہب’ بن گیا ہے اور ان کی حکومت دسمبر میں مذہب اور ریاست کو الگ کرنے والے 1905 کے قوانین کو مزید مضبوط کرے گی۔عمران خان سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی فرانسیسی صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ‘میں ایسے رہنما کے بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں جو مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لاکھوں لوگوں سے ایسا برتاو¿ کرتا ہے۔ وہ پہلے دماغی علاج کروائیں۔’انھوں نے سوال کیا کہ ‘میکخواں نامی اس شخص کو اسلام اور مسلمانوں سے مسئلہ کیا ہے؟’ صدر اردوغان کے اس بیان کے بعد فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس ب±لوا لیا ہے۔