استنبول:(اے یوایس )ترکی میں ایئرفورس ملٹری اکیڈیمی سے پاس آﺅٹ ہونے اور فلائنگ ٹریننگ مکمل کرنے والے ‘ایف 16′ جنگی طیاروں کے 14 ہواباز بھی 2016 کی حکومت کے خلاف بغاوت کے الزام میں جیل میں قید کردیے گئے ہیں۔ آج سے پانچ سال پیشتر ترکی میں فوج کے ایک گروپ نے حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی تھی مگر اس کوشش کے دوران بڑے پیمانے پر خون خرابہ ہوا اور ملک آج تک اس افراتفری سے باہر نہیں نکل سکا ہے۔ترک حکومت نے ہزاروں دیگر سرکاری اور غیر سرکاری لوگوں کی گرفتاری کے ساتھ فضائیہ کے 14 تربیت یافتہ ہوابازوں کو بھی قید کر دیا ہے۔امریکی اخبار’نیویارک ٹائمز’ کے مطابق ترکی نے ان 14 ہوابازوں پر حکومت کا تختہ الٹنے، انارکی پھیلانے، مظالم ڈھانے اور ترکی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے الزام میں جیلوں میں ڈالا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال نومبر میں ترکی کی ایک عدالت نے زیر حراست 14 ہوابازوں میں سے 13 کو قید کی سزا سنائی گئی۔ ان میں سے ایک پائلٹ اپنی شادی کی وجہ سے رخصت پر تھا اور وہ بغاوت کے دن ڈیوٹی پر بھی موجود نہیں تھا۔ ترک عدالت نے انصاف کا ‘قتل’ کرتے ہوئے اس ہواباز کے نہ صرف روشن مستقبل اور ہوابازی کے خواب چکنا چور کردیے بلکہ اسے عمر قید کی سزا سنادی۔امریکی اخبار کے مطابق صدر طیب اردوغان نے اپنے خلاف ہونے والی بغاوت کو کچلنے کے لیے طاقت کا غیر ضروری اور بے تحاشا استعمال کیا۔ انہوں نے ایک لاکھ افراد کو گرفتار کرایا اور ڈیڑھ لاکھ سرکاری ملازمین کو برطرف کیاگیا۔ترکی کی عدالتوں سے 8 ہزار فوجیوں پر بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں مقدمات چلائے گئے۔ ان میں 600 ملٹری اکیڈمی کے زیر تربیت فوجی افسران شامل تھے جن میں سے بیشتر کی عمریں بیس سال کے لگ بھگ تھیں۔امریکی اخبار کے مطابق ترکی کی جیلوں?میں قید کیے گئے لوگوں کے معاملے کو دانستہ طورپر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
ترک حکومت انہیں انقلاب میں ملوث ہونے والے دشمن قرار دیتی ہے اور قیدیوں کے اہل خانہ ان کے وکلا حکومت کی طرف سے اذیت پہنچنے کے خوف سے بات کرنے سے بھی کتراتے ہیں۔ترکی کی عدالت سے جن 13 ہوا بازوں کو عمر قید کی سزائیں سنائی گئیں ان میں سے 12 کو قید با مشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔30 پائلٹ البیر کے والد کزبان کالین نے کہا کہ ان کے بیٹے کو بھی عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ہمیں اس کی بریت کی امید نہیں۔ اسے عمر قید مکمل ہونے کے بعد ہی رہا کیا جائے گا۔ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترک ہوا باز اور ان کے خاندان نظام حکومت پر یقین رکھتے ہیں۔ ترکی کی تاریخ اس طرح کے انقلابات سے بھری پڑی ہے مگر ماضی میں کم رتبے والے کسی فوجی اہلکار کے ساتھ ایسے برتاﺅ کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
البیر کے والد کالین کا کہنا ہے کہ بغاوت جیسا کوئی اقدام فوج کے جرنیل کرسکتے ہیں، کوئی زیرتربیت پائلٹ ایسا کیسے کرسکتا ہے۔ ترک حکومت نے ان ترک ہوابازوں پر ایک دہشت گرد تنظٰیم کے ساتھ تعلق کا الزام عاید کیا اور ا پر دستوری حکومت کا تختہ پلٹنے، قتل، اقدام قتل، فوجی اڈے پر لڑائی میں 8 عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے جیسے الزامات عاید کیے گئے ہیں تاہم ان فوجیوں کے وکلا نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ ہواباز بغاوت کی کسی سازش میں ملوث نہیں ہیں۔