Farm laws: Sikh priest dies by suicide near protest site, says unable to bear pain of farmersتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: زرعی قوانین کے خلاف کاشتکاروں کے احتجاج کے مرکز سنگھو بارڈر پرکسان تحریک میں شامل 65سالہ سکھ سنت بابا رام سنگھ کی خود کشی پر سیاسی، سماجی اور زرعی حلقوں میںشید غم و غصہ اور دکھ و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ، شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل اور ایک دیگر دل رہنما ہر سمرت کور بادل اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے اس اندوہناک واقعہ اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور کرنال میں نانکسر سینگھڑا کے رہائشی سنت رام سنگھ کے لواحقین اور کاشتکار برادری کے نام اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ سنت رام سنگھ جی کی موت کی دلخراش خبر سن کر نہایت صدمہ پہنچا اور دعاگو ہیں کہ واہے گورو ان کی روح کو تسکین اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

کیپٹن امریندر سنگھ نے ٹوئیٹر کے توسط سے کہا کہ میں غم و صدمہ کی اس گھڑی میں بابا جی کے گھروالوں کے غم میں برابر کا شریک ہوں اور ان کے کنبہ والوں اور حامیوں و پیروکاروں کے لیے دعاگو ہوں۔

سکھبیر سنگھ بادل نے کہا کہ بابا رام سنگھ جی کی موت کی خبر سن کر انہیں قلبی تکلیف پہنچی اور انہیں یقین ہے کہ بابا جی کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی اور نہ ہی اسے رائیگاں جانے دیا جائے گا۔انہوں نے ٹوئیٹ کیا کہ ”میں حکومت ہند کو تلقین کرتا ہوں کہ وہ صورت حال کو مزید بگڑنے سے بچا لے اور تینوں زرعی قوانین واپس لے لے۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ”بہت سے کاشتکاروں نے اپنیجانیں قربان کردیں،“ مودی حکومت ظلم و ستم ڈھانے کی تمام حدود پار کر چکی ہے ۔ وہ ہٹ دھرمی ترک کرکے زراعت مخالف قانون فوری طور پر واپس لے لے۔

واضح ہو کہ بابا رام سنگھ جی نے بدھ کی شام میں سنگھو بارڈر پر کسانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے خود کو گولی مار کر ہلاک کر لیا تھا ۔

سونی پت کے ڈپٹی کمشنر آف پولس شام لال پونیہ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بابا سنگھ نے ایک کار میں بیٹھ کر خود کو گولی مار لی ۔ انہیں فوری طور پر پانی پت کے پارک اسپتال لے جایا گیا جہاں انہیں ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا۔

بابا رام سنگھ نے خودکشی تحریر میں لکھا ہے کہ وہ یہ دیکھ کر نہایت درجہ قلبی و ذہنی تکلیف پہنچ رہی ہے کہ حکومت کسانوں کے ساتھ انصاف نہیں کر رہی ۔”میں ان کاشتکاروں کی پریشانیوں کا، جو اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد میں سڑکوں پر اتر آئے ہیں، شاہد ہوں ۔“ باباجی نے پنجابی زبان میں مزید لکھا ”یہ جرم ہے ۔ظلم کرنا بھی گناہ ہے اور ظلم سہنا بھی گناہ ہے۔“انہوں نے آگے لکھا ” حکومت کے ظلم و استبداد کے خلاف کاشکاروں کے حق میں یہ خادم خود کشی کر رہا ہے۔“

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *