نئی دہلی: زرعی قوانین کی واپسی کا مطالبہ منوانے کے لیے گذشتہ ایک ماہ سے جاری تحریک چلا رہے کسانوں نے ایک بارپھر حکومت سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے ۔لیکن ساتھ ہی یہ بھی شرط رکھی ہے کہ ایجنڈے پر تینوں زرعی قانونوں کی واپسی ہونی چاہیے۔
واضح ہو کہ ہفتہ کے روز کسانوں نے احتجاج کے درمیان حکومتی مذاکرات تجویز کو قبول کرلیا۔کسان تنظیموں نے 29 دسمبر یعنی منگل کی صبح 11 بجے حکومت کو ایک میٹنگ کی تجویز پیش کی ہے۔
کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے اور کم سے کم سپورٹ پرائس(ایم ایس پی)کو قانونی حیثیت دینے کے لئے بات چیت کی جائے گی۔اس کے ساتھ ایئر کوالٹی اور بجلی ترمیمی بل کے بارے میں بھی تبادلہ خیال ہونا چاہئے۔
متحدہ کسان مورچہ نے کل حکومت کو اس سلسلے میں ایک تجویز بھیجی ہے۔ بتادیں کہ اب تک کسانوں اور حکومت کے مابین 6 راؤنڈ ملاقاتیں ہوچکی ہیں لیکن سب کے سب بے نتیجہ رہیں۔دریں اثنا موصول اطلاع کے مطابق زرعی اصلاح قوانین کے خلاف میں کسان تنظیم کی تحریک چلارہے کسانوں کو حمایت دینے کےلئے ملک کی کئی ریاستوں سے کسان دہلی کےلئے کوچ کرگئے۔
تحریک کو ایک ماہ پورا ہونے پر ہندوستانی کسان جدوجہد کوآرڈینیشن کمیٹی (اے آئی کے ایس سی سی) نے سبھی اکائیوں سے ’دھکار دیوس‘ اور ’امبانی ،اڈانی کی خدمت خدمات اور پروڈکٹس کے بائیکاٹ‘ کے طورپر ’کارپوریٹ مخالف دیوس‘ منانے کی اپیل کی تھی ۔