نئی دہلی: حکومت ہند نے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار کیے گئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ و نیشنل کانفرنس کے رہنمائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو سات ماہ بعد خانہ نظر بندی سے آزاد کر دیا۔ حکومت نے انہیں رہا کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر لگایا گیا پی ایس اے بھی ہٹا لیا ۔اپنی رہائی کے بعد انہوں نے پہلا جملہ یہ کہا کہ میرے پاس یہ بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں کہ آج میں کیسا محسوس کر رہاہوں۔لیکن انہوںنے کہا کہ یہ آزادی اس وقت تک ادھوری ہی رہے گی جب تک کہ گرفتار کیے گئے تمام لیڈروں کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔انہوں نے کہا جس طرح آج میں رہا کیا گیا اسی طرح امید ہے کہ باقی رہنماو¿ں کو بھی رہائی نصیب ہو جائے گی۔سیاہ لباس میں ملبوس83سالہ کشمیری رہنما و ممبر پارلیمنٹ نے سری نگر میں اپنی رہائش گاہ سے باہر نکلتے ہوئے کہا کہ جب تک ایک ایک لیڈر رہا نہیں کر دیا جاتا میں سیاسی امور پر ایک لفظ نہیں بولوں گا۔ڈاکٹر فاروق کو جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ370کی تنسیخ اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں جمو و کشمیر اور لداخ میں منقسم کر نے کے بعد5اگست2019کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔انہی کے ساتھ ان کے بیٹے و سابق وزیر اعلیٰ و نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبد اللہ اور ایک اور سابق وزیر اعلیٰ و پی دی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔گرفاتری کےایک ماہ بعد فاروق عبداللہ کے خلاف پی ایس اے لگا دیا گیا تھاجس کے تحت تین ماہ تک کوئی وجہ بتائے بغیر قید میں رکھا جا سکتا ہے ۔ اس میں تین ماہ کی توسیع کی بھی گنجائش ہوتی ہے ۔ جو کر دی گئی تھی اور آج اس توسیع کا آخری دن تھا۔یہ پہلا موقع تھا کہ جو قانون دہشت گردوں علیحدگی پسندوں اور پتھر بازوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے اسے سیاست دانوں خاص طور پر ایک ممبر پارلیمنٹ اور تین بار کے وزیر اعلیٰ کے خلاف استعمال کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *