فرخ آباد(اترپردیش): پولس نے فرخ آباد ضلع میں محمد آباد کے گاؤں کٹھریا میں دس گھنٹے تک یرغمال بنا کر رکھے جانے والے23بچوں کو اس وقت موت کے منھ سے نکال لیا جب اس نے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لاکر بچوں کو یرغمال بنانے والے شخص سبھاش بیتھم اور اس کی بیوی روبی بیتھم کو ہلاک کر کے تمام 23بچوں اور کچھ خواتین کو، جس میں اس کے خود کے بچے بھی شامل تھے، کوئی گزند پہنچے بغیر گھر کے تہہ خانے سے بازیاب کرا لیا۔
کانپور رینج کے پولس انسپکٹر جنرل موہت اگروال نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا بھگت رہے سبھاش نے جو ضمانت پر باہر تھا اپنے بیٹے کی سالگرہ منانے کے بہانے کچھ بچوں اور عوتوں کو مدعو کیا تھا۔اور جب وہ اس کے گھر میں جمع ہو گئے تو اس نے ان سب کو یرغمال بنا کر مکان کے تہہ خانہ میں قید کر دیا۔ پولس کے مطابق یرغمال بنائے گئے بچوں کی عمر 6ماہ تا7سال تھی۔رات دیر گئے تک جب اس کے گھر سے بچے نہیں آئے تو گاؤں والے اپنے گھر کی خواتین اور بچوں کو لینے اس کے گھر گئے تو اس نے مکان کو اندر سے مقفل کر کے بندوق لہراتے ہوئے نشہ کی حالت میں انہیں دھمکیاں دیں اور یرغمالوں کو چھوڑنے سے انکار کر دیا۔اس نے گاؤں والوں سے چیخ کر کہا کہ وہ گھر کے اندر گھسنے کی کوشش نہ کریں ۔
اس کے پاس 30کلو دھماکہ خیز مواد بھی ہے۔ اس کے ایک دوست نے بھی اسے منانے کی کوشش کی لیکن اس نے اس کی بھی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ س کے بعد گاؤں والوں نے پولس کو مطلع کیا اور جب پولس یرغمال بنائے گئے بچوں کو اس شخص کے چنگل سے آزاد کانے اس کے گھر پہنچی تو اس نے پولس پر فائرنگ شروع کر دی اور دستی بم بھی پھینکے۔جس میں تین پولس اہلکار اور ایک گاؤں والا زخمی ہو گیا۔سبھاش نے چھ راؤنڈ گولیاں چلائیں۔ اسی دوران پولس کو تازہ کمک پہنچی اور پولس سپرنٹنڈنٹ اور ایڈیشنل پولس سپرنٹنڈنٹ سمیت پولس کی بھاری جمیعت ،جس میں سریع الحرکت دستے اور اسپیشل آپریشن گروپ کے اہلکار بھی شامل تھے، گاؤں پہنچ گئی اور مکان کا محاصرہ کر لیا۔
بیتھم نے مبینہ طور پر ایک ممبر اسمبلی اور پولس سپرنٹنڈنٹ کو مکان کے قریب آکر بات کرنے کہا لیکن جب اس نے مقامی ایم ایل اے سے بات کرنے سے انکار کر دیا تو گاوں کا ایک رہائشی ستیش چندر دوبے اس سے مذاکرات کرنے آگے بڑھا تو اس نے اسکے پیر پر گولی مار دی۔جس کے بعد کچھ پولس والے بڑی خاموشی سے مکان کے پچھواڑے چلے گئے اور عقبی دروازے سے اندر داخل ہو گئے۔ پولس کو گھر کے اندر پا کر سبھاش نے فار ہونے کی کوشش کی لیکن پولکس کی گولی سے مارا گیا۔اس پولس کارروائی میں سبھاش کی بیوی روبی بیتھم بھی ماری گئی۔
بازیاب کیےگئے بچوں میں ایک 6ماہ کی بچی بھی تھی۔بتایا جاتا ہے کہ بیتھم نے ایہ انتہائی اقدام حکومتی اسکیم کے تحت اپنے گھر میں بیت الخلا کی تعمیر کرانے کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد اٹھایا۔ اس نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ایک مکتوب ارسال کیا تھا کہ وہ ایک مزدور ہے اور اس کی بوڑھی ماں بیمار ہے جسے گھر میں بیت الخلا نہ ہونے کے باعث ضعیفی اور علالت کے باوجود رفع حاجت کے لیے کھلے میں جانا پڑتا ہے۔