نئی دہلی ( اردو تہذیب اسپورٹس ڈیسک) ہندوستان کے تیز گیند باز محمد شامی نے کہا کہ انہوں نے اپنے بولنگ کیریر کا آغاز اور اپنی بولنگ میں رفتار برقرار رکھتے ہوئے ورائٹی لانے میں سابق پاکستانی آل راو¿نڈر وسیم اکرم اور ہندوستان کے فاسٹ بولر ظہیر خان سے رہنمائی حاصل کی اور اگر یہ کہا جائے کہ انہیں فاسٹ بولنگ میں ان دو عظیم بولروں کا شرف تلمذ حاصل رہا ہے تو بے جا نہ ہوگا ۔
بلے باز منوج تیواری کے ساتھ ایک انسٹاگرام لائیو سیشن میں ، شامی نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ کرکٹ پر محنت کرتے ہوئے سچن ٹنڈولکر ، وریندر سہواگ ، ظہیر اور اکرم کو ذہن میں رکھتے تھے ۔شامی نے مزید کہا کہ وہ جب بھی بولنگ کرنے آتے تھے توظہیر کو مدنظر رکھتے تھے نیز وہ پاکستانی بولر اکرم کے مداح بھی تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ظہیر اور اکرم دونوں بائیں ہاتھ کے فاسٹ بولرتھے جبکہ شامی دائیں ہاتھ کے بولر ہیں۔ شمی نے کہا کہ جب بات باو¿لنگ کی ہوتی ہے تو میں ظہیر خان کی طرف دیکھتا تھا۔ جب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان میچ ہوتا تھا تو اس وقت بھی میں وسیم اکرم کو پسند کرتا تھا۔
ظہیر اور اکرم دونوں بائیں ہاتھ کے بولر تھے۔ جب ہم بچپن سے جوانی میں داخل ہو رہے تھے تو ہم نے اس دوران ہندستان اور پاکستان کے درمیان نہایت اعصاب شکن میچز دیکھے ۔ سچن تندولکر کرکٹ کے ایک عظیم کھلاڑی ہیں اور وہ ہمیشہ میرے لیے مشعل راہ بنے رہے۔ شامی نے کہا کہ جہان تک تعلق بیٹنگ کا ہے تو سچن ٹنڈولکر اور ویریندر سہواگ بہترین جوڑی تھی ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شامی کبھی انڈین پریمیر لیگ کی ٹیم کولکاتا نائٹ رائیڈرز سے کھیلتے تھے اور کے کے آر کے ساتھ ان کی وابستگی کی بدولت ہی انہیں اکرم سے بولنگ کی باریکیاں سیکھنے کا موقع ملاکیونکہ ایک بار سابق پاکستانی کپتان کے کے آر کے بولنگ کوچ تھے۔
ورنہ میں اس سے قبل وسیم اکرم کو ساری زندگی ٹیلی ویژن پر دیکھا تھا، لیکن ان کے ساتھ کے کے آر ، مجھے اس سے سیکھنے کا موقع ملا تھا۔ ابتدائی دنوں تک میں ان سے بات کرنے کے قابل بھی نہیں تھا۔ وسیم بھائی اس وقت میرے پاس آئے ۔اور انہوں نے مجھ سے بات چیت کا آغاز کیا اور انہوں نے مجھے باو¿لنگ کے بارے میں کچھ بتانا شروع کردیا۔ . انہوں نے مجھے بہت تیزی سے پڑھا ، انہیں احساس ہوا کہ میں کیا ہوں ۔ میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔بعد میں جب انہیں آئی پی ایل کی فرنچائز دہلی کیپٹل نے خریدا تو شامی کو ظہیر کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ملا ۔شمی نے کہا۔
”میں اور ظہیر بھائی ایک ساتھ زیادہ نہیں کھیلتے تھے ، لیکن جب بھی مجھے ان سے بات کرنے کا موقع ملا تو وہ بہت مددگار ثابت ہوئے۔ میں نے دہلی کیپیٹلز کے ساتھ آئی پی ایل کے دوران ان کے ساتھ وقت گزارا ، ظہیر بھائی بہت تجربہ کار ہیں ، میں صرف یہ سیکھنا چاہتا تھا کہ نئی گیند سے بولنگ کیسے کریں“۔