اسلام آباد: عالمی فورمز پر پھٹکار اور کرکری ہونے کے باوجود پاکستان کی دہشت گردی اور دہشت گردوں سے محبت کم ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس معاملے میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف ) نے پاکستان کے دوغلے رویوں اور سست روی پر سخت اعتراض کیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اس کی 27 شرائط اور عمل کے منصوبوں میں سے 6 اہم شرائط کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔
ان شرائط میں ہندوستان کو مطلوب دہشت گردوں ، مولانا مسعود اظہر اور حافظ سعید کے خلاف کارروائی نہ کرنا بھی شامل ہے ، جس کے بعد اس ماہ فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ہونے والی اس تنظیم کی میٹنگ میں پاکستان کے گرے لسٹ میں ہی بنے رہنے کا امکان ہے۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف ) کا ڈیجیٹل سیشن 21 اکتوبر سے پیرس میں جاری ہے جو 23اکتوبر تک چلے گا۔جس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف جنگ میں عالمی عہد و پیمان اور معیارات کو پورا کرنے میں پاکستان کی کارکردگی کا مکمل جائزہ لیا جائے گا۔
اس کے علاوہ چار ممالک امریکہ ، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی بھی پاکستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے اس کے عہد سے مطمئن نہیں ہیں۔ اظہر ، سعید اور لکھوی ہندوستان میں دہشت گردی کے متعدد حملوں میں ملوث ہونے کے لئے انتہائی مطلوب دہشت گرد ہیں۔
مانا جا رہا ہے کہ اس کے نرم رویے کی وجہ سے اس کو گرے لسٹ میں رکھنے کے لئے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔جانکاری کے مطابق ، پاکستان کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ دہشت گردی کی مالی اعانت کو مکمل طور پر روکنے کے لئے مجموعی طور پر 27 ایکشن پلان کو مکمل کرے ، جس میں سے اس نے ابھی 21 کو مکمل کیا ہے اور کچھ پر تو بالکل بھی عمل آوری نہیں ہوئی ہے۔ پاکستان نے جن کاموں کو پورا نہیں کیا ، ان میں مسعود اظہر ، حافظ سعید اور ذکی الرحمان لکھوی جیسے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنا بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف نے بھی اس بات کا سخت نوٹس لیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے شیڈول پانچ کے تحت پاکستان کی 7600 دہشت گردوں کی اصل فہرست سے 4 ہزار سے زیادہ نام اچانک غائب ہوگئے۔ عہدیدار نے کہا کہ ان حالات میں تقریباً طے ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل رہے گا۔
