لندن:(اے یو ایس ) برطانوی اور امریکی سکیورٹی ایجنسیوں کے سربراہوں نے پہلی مرتبہ ایک ساتھ آ کر چین سے خطرے پر خبردار کیا ہے۔امریکی سیکورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کا کہنا تھا کہ چین ہماری معیشت اور قومی سلامتی کے لیے طویل مدتی خطرہ ہے اور اس نے حالیہ انتخابات سمیت ہماری سیاست میں مداخلت کی ہے۔برطانوی سکیورٹی ایجنسی ایم آئی فائیو کے سربراہ کین میک کیلم کا کہنا تھا کہ ان کی سکیورٹی ایجنسی نے گذشتہ تین برس میں چینی سرگرمیوں کے خلاف دگنا کام کیا اور اب دوبارہ ان کے خلاف کارروائیوں کو دگنا کر رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم آئی فائیو اس وقت چین کی کمیونسٹ پارٹی کی سرگرمیوں کے خلاف 2018 کے مقابلے میں سات گنا زیادہ تحقیقات کر رہی ہے۔
ایف بی آئی کے سربراہ کرسٹوفر رے نے خبردار کیا کہ اگر چین نے زبردستی تائیوان پر قبضہ کیا تو یہ دنیا کی سب سے خوفناک کاروباری رکاوٹوں میں سے ایک ہو گی۔دونوں ممالک کی سکیورٹی ایجنسیوں کے ڈائریکٹرز نے پہلی مرتبہ ایک ساتھ ایم آئی فائیو کے صدر دفتر تھیمز ہاو¿س لندن میں آ کر بات چیت کی۔میک کیلم کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے درپیش خطرہ گیم چینجنگ تھا جبکہ رے نے اسے سنگین اورجان لیوا قرار دیا۔رے نے حاضرین، جن میں بڑی کاروباری شخصیات اور یونیورسٹیوں کے اعلیٰ عہدیدار موجود تھے، کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’چینی حکومت مختلف ذرائع استعمال کرتے ہوئے آپ کی ٹیکنالوجی چوری کرنے کو تیار ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ یہ مغربی ممالک کے کاروباروں کے لیے اس سے بھی زیادہ سنگین خطرہ ہے جتنا کہ بہت سے کاروباری افراد نے محسوس کیا تھا۔
انھوں نے ایسے معاملات کا حوالہ دیا جن میں دیہی امریکہ میں چینی کمپنیوں سے منسلک لوگ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ بیج کھود کر نکال رہے تھے جو انھیں خود تیار کرنے میں اربوں ڈالر لاگت اور تقریباً ایک دہائی کا وقت لگے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین نے بڑے پیمانے پر دھوکہ دینے اور چوری کرنے کے لیے سائبر جاسوسی بھی شروع کر رکھی ہے اور ان کا ہیکنگ پروگرام کسی بھی دوسرے ملک کے پروگرام سے بڑا ہے۔ایم آئی فائیو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سائبر خطرات سے متعلق انٹیلی جنس 37 ممالک کے ساتھ شیئر کی گئی ہے۔