پشاور: (اے یو ایس ) پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے جنگلات میں حالیہ دنوں میں آگ لگنے کے تسلسل سے رونما ہونے والے واقعات میں انسانی جانوں کے زیاں کے علاوہ مالی نقصان بھی ہو رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت بھی آگ لگنے کی وجہ ہے، تاہم جان بوجھ کر بھی آگ لگائی جا رہی ہے جس کے شبہے میں 12 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جمعے کو خیبرپختونخو اکے علاقے شانگلہ کے دور دراز جنگل میں آگ لگنے سے ایک ہی خاندان کے چار افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے تھے۔
ریسکیو 1122 کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ امدادی کارروائیوں کے دوران ایک ریسکیو اہل کار کی بھی ہلاکت ہوئی ہے۔قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق رواں ماہ کے پہلے ہفتے کے دوران 400 سے زائد چھوٹے بڑے جنگلات و پہاڑی سلسلوں میں لگی آگ پر قابو پایا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ مئی میں صوبے کے مختلف علاقوں کے جنگلات میں آگ لگنے کے 313 واقعات سامنے آئے تھے۔حکام کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جنگلات کو آگ لگانے کے واقعات میں مقدمات درج کرکے مبینہ طور پر ملوث12 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران صوبے کے 25 مختلف اضلاع میں پہاڑی سلسلوں پر لگی آگ پر قابو پایا ہے۔ سب سے زیادہ آگ کے واقعات ایبٹ آباد میں 148, بونیر 81, مانسہرہ، 50, سوات 34, ہنگو 17، لوئر دیر 11، شانگلہ 11, مہمند 15 اور ہری پور کے 13 مقامات پر آگ لگی۔خیبرپختونخوا کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے محکمہ ریلیف و آبادی کے مطابق ایک ماہ کے دوران جنگلات میں آگ لگنے کے سینکڑوں واقعات ہوئے۔ادارے کے مطابق یکم مئی سے جون کے پہلے ہفتے تک صوبے کے جنگلات میں آگ لگنے کے 402 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ مئی میں 313 اور جون میں اب تک 89 مقامات پر آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔
