اسلام آباد: گذشتہ روز لاہور کے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے، ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملہ پر تشددکرنے اور اسپتال کی املاک اور پولس گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے الزام میں250 سے زائدوکیلوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی۔بتایا جاتا ہے کہ کچھ روز پہلے انسٹی ٹیوٹ میں وکیلوں کے ایک گروپ کو زدو کوب کیا گیا تھا اور اس کے فورا ً بعد سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میںکچھ ڈاکٹروں کو وکیلوں کی پٹائی کا ذکر کرتے ہوئے وکیلوں کا مذاق اڑاتے دکھایا گیا تھا۔
اس بات پو وکیلوں میں غم و غصہ کی لہر تھی اور لاوا اندر ہی اندر پک رہا تھا جو بدھ کے روز آتش فشاں بن کر پھوٹ پڑا اور وکیلوں کا ایک جھنڈ اسپتال کا گیٹ توڑ کر اندر گھس گیا اور پھر دل کے امراض کے اس اسپتال پر چڑھائی کرنے والے وکیلوں نے جس کے دل میں جو سمائی اس نے وہی کیا ۔
کالے سوٹ میں ملبوس ٹائی لگائے حملہ آوروں نے، جن میں زیادہ تر نوجوان تھے ، اسپتال میں موجود کسی شخص کو نہیں بخشا ۔ جس وقت حملہ کیا گیاتو اسپتال میں دل کے عارضہ میں مبتلا بہت سے مریض زیر علاج تھے اور ان کی حالت تشویشناک تھی۔ لیکن ان حملہ آوروں نے اس کا بھی خیال نہیں کیا ۔
اور ان کا معائنہ کر رہے ڈاکٹروں تک کو مارنا پیٹنا شروع کر دی۔ جان بچانے کے لیے اسپتال میں موجود تمام ڈاکٹرز اور طبی عملہ اسپتال سے بھاگ کھڑا ہوا۔
ڈاکٹروں کے بھاگ جانے سے کچھ مریضوںکی حالت بگڑ گئی اور ان میں سے تین مریضوں بشمول ایک بچی اور ضعیفہ نے دم توڑ دیا۔وکیلوں نے کئی گھنٹے تک تشدد برپا کیے رکھا جس کے بعد پولس نے راستے کی ناکہ بندی کر کے درجنوں وکیلوں کو گرفتار کر لیا۔حکومت پنجاب کو حالت پر قابو پانے کے لیے رینجرز کے مزید دستے طلب کرنا پڑے۔
انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے شادمان تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی گئی جس میں لاہور بار ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری ملک مسعود کھوکھر ، ایسوسی ایشن کے نائب صدر اعجاز بصرہ اور ایسوسی ایشن کے صدارتی امیدوار رانا انتظار سمیت کئی اہم وکیل نامزد کیے گئے وکیلوں میں شامل ہیں۔ اول الذکر تینوں وکیل حملہ آوروںکی قیادت کر رہے تھے اور ان کو ہدایت دے رہے تھے کہ کسئی ڈاکٹر یا طبی عملہ کا ایک بھی فرد بچ کر نہ جانے پائے۔
یہ شاید پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا واحد واقعہ ہوگا جس میں کسی ملک کے ایک تعلیم یافتہ اور سماج میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جانے والوں نے کسی اسپتال پر ہلاکت خیز حملہ کیا ہو۔ دہشت گردتو یہ حرکت کر سکتے ہیں اور کرتے رہے ہیں لیکن وکیل بھی کبھی کسی اسپتال پر دہشت گردانہ حملہ کر دیں گے اس کا کبھی کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔